کراچی (ویب ڈیسک) بے نظیر بھٹو ، پاکستانی سیاست کا وہ نام جسے نا صرف پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے بلکہ بیرون ممالک میں بھی محترمہ کے نام کی دھوم مچی رہی، بے نظیر بھٹو نے 21 جون 1953ء کو سندھ کے بڑے سیاسی خاندان میں آنکھ کھولی اور انہیںنام دیا گیا بے نظیر کا، بھٹو خاندان کی وجہ سے تخلص بنا، لیکن یہ بے نظیر بھٹو دوئم تھیں، بے نظیر بھٹو اول کون ہیں؟ ایسی تفصیلات سامنے آگئیں
کہ جن سے پاکستانی نا واقف تھے۔تفصیلات کے مطابق سندھ کے بڑے سیاسی خاندان کے سربراہ شاہنواز بھٹو (1888–1957) جو برطانوی راج میں لاڑکانہ، سندھ اور موجودہ پاکستان سے تعلق نے والے ایک نامور سیاستدان تھے، انکے بیٹے ذوالفقار علی بھٹو نے سیاست میں قدم رکھا تو اپنے باپ کی بتائی ہوئی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے بہت ہی کم عرصے میں خطے کی تقدیر بدل دی اور ایک عوامی لیڈر کے نام سے مشہور ہوئے۔ شاہنواز بھٹو کے والد کا نام غلام مرتضیٰ بھٹو تھا جبکہ انکی اولاد میں ذوالفقار علی بھٹو کے علاوہ امداد علی بھٹو، سکند علی بھٹو، ممتاز بھٹو ( بیٹی ) اور بے نظیر بھٹو شامل تھے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی شادی کے بعد اپنے بچوں میں بے نظیر بھٹو اپنی بڑی بہن جو کہ 15 سال کی عمر میں ہی انتقال کر گئیں تھیں اور ذیڈ اے بھٹو ان سے بے پناہ پیار کرتے تھے ، کا نام اپنی بڑی بیٹی جبکہ اپنے والد شاہنواز بھٹو کا نام اپنے بڑے بیٹے کو دیا ۔ذوالفقار علی بھٹو کے 4 بچے تھے جن میں صنم بھٹو اور میر مرتضیٰ بھٹو بھی شامل تھے ۔ ذوالفقار علی بھٹو کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ اُنہوں نے دوشادیاں کر رکھیں تھیں ، اُن کی دونوں بیگمات مشہور خواتین تھیں، ایک کا نام شیریں امیر بیگم تھا جو خاموش طبع اور فرماں بردار تھیں جبکہ دوسری بیوی کا نام نصرت بھٹو تھا، نصرت کا خاندان تقسیم کے بعد ممبئی سے کراچی آیا تھا، ذوالفقارعلی بھٹو اور نصرت کی شادی 1951 ء میں ہوئی ۔ ان کے چار بچے ہوئے ، دو بیٹے اور دوبیٹیاں۔تاریخی شواہد بتاتے ہیں کہ ذوالفقار علی بھٹو نے تیسری شادی بھی کر رکھی تھی جسکو انہوں نے خفیہ رکھا۔ 1961 ء میں غالباً ایوب خانہ کی کابینہ کے وزیر 34سالہ نوجوان ( ذوالفقار علی بھٹو ) کی ملاقات ڈھاکہ میں ایک نوجوان خاتون سے ہوئی جس کا نام حسنہ شیخ تھا۔ اُس وقت وہ حسنہ کی عمر پچیس سے تیس سال کے درمیان تھی ۔ اُس کی شادی ایک کامیاب بنگالی وکیل عبدالاحد سے کی بیوی تھی،اُن کی دو بیٹیاں تھیں۔ حُسنہ شیخ کی خوبصورتی اور ذہانت نے ذوالفقار علی بھٹو کا دل موہ لیا۔ اس حوالے سے ’’انڈیا ٹوڈے‘‘31 دسمبر 1977 ء کے اڈیشن کے مطابق اُسوقت حسنہ کے اپنے وکیل شوہر کے ساتھ تعلقات خراب تھے، انڈیا ٹوڈے ہی وہ روزنامہ تھا جس نے حسنہ کے بھٹو کے ساتھ تعلقات کی کہانی شائع کی تھی۔ لگ بھگ 1965 ء
کے قریب حسنہ شیخ نے اپنے شوہر سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اپنی دونوں بیٹیوں کو لے کر کراچی چلی آئی ۔اُس نے کراچی کے اُس وقت کے انتہائی پوش علاقے، باتھ آئی لینڈ کے ایک اپارٹمنٹ میں رہائش اختیار کی۔ جو کہ بھٹو کی کراچی میں رہائش گاہ، 70 کلفٹن سے دس منٹ کی ڈرائیو پر تھا، حسنہ شیخ نے ذوالفقار علی بھٹو سے شادی کرنے کے بعد اس شادی کو خفیہ رکھنے کا ہی فیصلہ کیا ۔ جب ذوالفقار بھٹو کی حکومت کا تختہ اُلٹا گیا اس وقت حسنہ شیخ لندن میں تھیں اور وہی رہی، نصرت بھٹو بشمول انکے بچوں کے سب اس خفیہ شادی سے آگاہ تھے جبکہ بے نظیر بھٹو اکثر ان اپنی تیسری ماں سے نالاں رہتی تھیں جبکہ مرتضیٰ کا اُن کے ساتھ سلوک بہت اچھا تھا۔ وہ اُن سے رابطے میں رہتے ،ملک اور اپنے والد پر بیتنے والے حالات سے آگاہ کرتے۔ جب ذوالفقارعلی بھٹو کو قتل کے ایک جھوٹے مقدمے میں ملزم ٹھہرایا گیا تو حسنہ نے ایک مشہور برطانوی وکیل، جان میتھوز کی خدمات حاصل بھی کیں، لیکن ضیا کی آمریت نے ایک برطانوی وکیل کو پاکستانی عدالت میں مقدمہ لڑنے کی اجازت نہ دی۔ مرتضیٰ نے اُنہیں بھٹو کی پھانسی کی اطلاع دی۔ شکستہ دل حسنہ نے خود کشی کرنے کا سوچا۔ لیکن پھر اُنھوں نے اپنی بیٹی کا سوچتے ہوئے خود کشی کا ارادہ ترک کردیا۔ یہ بیٹی، شمیم اُن کی بھٹو سے واحد بیٹی تھی۔ اس کے بعد وہ مستقل طور پر لندن میں ہی رہنے لگیں۔ ذوالفقارعلی بھٹو کو اپریل 1979 ء کوپھانسی کی سزا ملی۔ شیرین امیر بیگم کا 2003 ء کو انتقال ہوا۔ نصرت 2011 ء میں چل بسیں۔ لیکن حسنہ ابھی بھی حیات ہیں۔ اُن کی عمر 80 سال سے زیادہ ہے ، اور وہ لند ن میں رہتی ہیں۔