Friday January 24, 2025

بسنت لاہور میں آخری بار کب منائی گئی تھی اور اس تہوار کا راجہ رنجیت سنگھ کیساتھ کیا تعلق ہے ؟ وہ تمام باتیں جوشایدآپ کومعلوم نہ ہوں

بسنت لاہور میں آخری بار کب منائی گئی تھی اور اس تہوار کا راجہ رنجیت سنگھ کیساتھ کیا تعلق ہے ؟ وہ تمام باتیں جوشایدآپ کومعلوم نہ ہوں

لاہور (ویب ڈیسک) پنجاب حکومت نے بسنت کا تہوار منانے کا فیصلہ کر لیا ہے تاہم اس کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کئے جانے کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں قرارداد بھی جمع کروا دی گئی ہے مگر اس تہوار کی تاریخ کیا ہے؟ تمام اہم معلومات ذیل میں دی گئی ہیں۔لاہور میں آخری بار بسنت کا تہوار 2009ءمیں منایا گیا

جبکہ اس سے پہلے یہ تہوار پوری دھوم دھام سے منایا جاتا تھا، بسنت نائٹ پر لاہور میں چاند رات کا سماں ہوتا تھا ، آسمان رنگ برنگی پتنگوں سے سج جاتا تھا تاہم بعض خرافات کی وجہ سے یہ خوشیاں ماند پڑ گئیں اور پھر بسنت کے تہوار پر پابندی عائد کر دی گئی۔موسم بہار کی آمد کے موقع پر پتنگ بازی اور دیگر ثقافتی سرگرمیوں پر مشتمل بسنت کا تہوار منایا جاتا تھا۔ لاہور کی کوئی چھت ایسی نہیں تھی جہاں سے پتنگ نہ اڑتی ہو، چھوٹے، بڑے غرض خواتین بھی اس سے محظوظ ہوتی تھیں، ثقافتی رنگوں سے بھرپور بسنت کا تہوار بھارت اور پاکستان کے پنجاب کے علاقوں میں منایا جاتنا تھا، یہ تہوار تاریخی طور پر مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور میں بہار کو خوش آمدید کہنے کے طور پر منایا گیا۔لاہور میں 90 کی دہائی میں پتنگ بازی عروج پر تھی اور بسنت کی تیاری کئی ماہ پہلے شروع ہو جاتی تھی، پتنگیں بنانے کے چھوٹے چھوٹے کارخانے گلیوں میں قائم تھے جبکہ دھاگے پر خصوصی مہارت کیساتھ مختلف اقسام کی ڈور تیار کی جاتی تھی، بسنت نائٹ پر گویا لاہور میں چاند رات کا سماں ہوتا تھا مگر پھر اس ثقافتی تہوار کو کسی کی نظر لگ گئی اور کئی خرافات اس میں شامل ہو گئیں۔

کئی سالوں سے منائے جانے والے اس ثقافتی تہوار کی رنگینیاں ماند پڑ گئیں، دھاتی تار کے استعمال نے کئی جانیں لیں تو حکومت نے چند برس قبل اس تہوار کے منانے پر پابندی عائد کر دی۔ لاہور میں آخری بار 2009ءمیں بسنت منائی گئی جبکہ 2012ءمیں عدالت نے پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ سنا دیا۔

FOLLOW US