حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد سے تقریباً 15 سو سال قبل بنی اسرائیل کی رہنمائی کے لیے آنے والے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالی نے کئی معجزوں سے نوازا تھا۔ان کا ایک معجزہ دریائے نیل کا 2 حصوں میں منقسم ہوجانا بھی تھا۔ مصر کے حکمران، فرعون وقت رعمیسس نے جب حضرت موسیٰ اور ان کے ماننے والوں پر ظلم و ستم کی حد کردی تب
اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ؑ اور ان کے ماننے والوں کو مصر چھوڑنے کا حکم دیا۔حضرت موسیٰ ؑ اور بنی اسرائیل کے بہت سے افراد مصر چھوڑنے کے لیے دریائے نیل کے کنارے پہنچے۔ فرعون بھی تخت و طاقت کے نشے میں چور کسی بدمست ہاتھی کی طرح انہیں مار ڈالنے کے لیے اپنی فوج کے ساتھ ان کا پیچھا کرتا ہوا ان کے سروں پر جا کھڑا ہوا۔اس وقت شدید طوفانی ہوائیں چل رہی تھیں اور دریائے نیل بپھرا ہوا تھا۔ حضرت موسیٰ ؑ سخت پریشان تھے کہ فرعون سے بچنے کے لیے دوسری طرف کیسے جایا جائے۔ تب ہی خدا نے اپنا معجزہ دکھایا اور دریائے نیل کے پانی کو دیوار کی صورت دو حصوں میں تقسیم کردیا۔دریا کے بیچ ایک خشک راستہ ابھر آیا اور حضرت موسیٰ ؑ اور ان کے ماننے والے اس راستے سے باآسانی گزر کر دوسری جانب چلے گئے۔ فرعون نے بھی یہ راستہ دیکھا تو اپنی فوج کو اسی راستے پر اپنے پیچھے آنے کا حکم دیا۔جب فرعون اور اس کی فوج دریا کے بیچ میں پہنچی تو اللہ کے حکم سے پانی واپس اپنی جگہ آگیا اور فرعون اور اس کا لشکر دریا کے بیچوں بیچ غرق آب ہوگیا۔ فرعون کی حنوط شدہ لاش آج تک عقل رکھنے والوں کے لیے نشان
عبرت ہے۔جدید سائنس نے بھی اس معجزے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے خالصتاً فطری عمل قرار دیا ہے۔حال ہی میں ہونے والی تحقیق کے مطابق بحری سائنس کے ماہرین اس بات کی توثیق کرتے ہیں کہ انتہائی تیز رفتار ہوائیں اتنی طاقت رکھتی ہیں کہ دریا یا سمندر کے کسی مخصوص حصے سے پانی کو اڑا کر اس جگہ کو بالکل خشک بناسکتی ہیں، اور یہ جگہ دریا کے کسی بھی حصے میں ہوسکتی ہے۔ ماہرین کو اس تحقیق کی سند اس وقت ملی جب تاریخی موسمیاتی ریکارڈ کے مطابق سنہ 1882 میں ایسے ہی ایک طوفان نے دریائے نیل کو ایک بار پھر دو حصوں میں تقسیم کردیا اور بیچ میں ایک خشک راستہ ابھر آیا تھا۔طوفان کی شدت کم ہونے کے بعد پانی واپس اپنی جگہ پر آگیا تھا۔ایسا ہی ایک اور واقعہ گزشتہ برس جزائر کیریبیئن میں بھی دیکھنے میں آیاجب طوفان ارما نے جزائر کیریبیئن میں بہاماس کے علاقے میں موجود سمندر بالکل خشک کردیا اور سمندر کی تہہ ایک راستے کی صورت نمودار ہوگئی۔یہاں طوفان کی شدت سے سمندر کا پانی اڑ گیا اور سمندر کا مذکورہ حصہ خشک دکھائی دینے لگا، تاہم طوفان کے گزر جانے کے بعد سمندر اپنی معمول کی حالت پر واپس آگیا۔