واشنگٹن : ایک نئی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انسانی عمریں 122 سال کے موجودہ ریکارڈ سے آگے بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، جب کہ لوگ ممکنہ طور پر 141 سال کی عمر تک پہنچ سکتے ہیں۔ جارجیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق یہ ممکن ہے کہ مرد 141 سال کی عمر تک اور خواتین 130 سال سے زیادہ عمر تک زندہ رہ سکیں۔ PLOS One میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے لیے جو جارجیا یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈیوڈ میکارتھی نے 19 ممالک میں معمر افراد کی شرح اموات کا تجزیہ کیا اور بتایا کہ عمر کے لحاظ سے شرح اموات میں اضافہ مختلف سالوں میں پیدا ہونے والے افراد کے درمیان مختلف ہوتا ہے۔
تحقیق سے پتا چلا کہ 1900 کی دہائی کے پہلے حصے میں پیدا ہونے والے لوگوں کے لیے، عمر کے ساتھ شرح اموات میں اضافہ درحقیقت گر گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ‘آنے والی دہائیوں میں موت کی زیادہ سے زیادہ عمر میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہو جائے گا کیونکہ ان گروہوں کے زندہ بچ جانے والے افراد بڑھاپے کو پہنچ جائیں گے’۔ ڈاکٹر میکارتھی نے کہا کہ 1910 اور 1950 کے درمیان پیدا ہونے والوں میں موت کی شرح میں التوا غالب دکھائی دیتا ہے۔ ‘چونکہ یہ گروہ آنے والی دہائیوں میں اعلیٰ درجے کی عمریں حاصل کر رہے ہیں، اس لیے لمبی عمر کے ریکارڈ میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ہمارے نتائج پہلے سے کیے گئے کام کی تصدیق کرتے ہیں کہ اگر انسانی عمر کی زیادہ سے زیادہ حد ہے، تو ہم ابھی تک اس کے قریب نہیں پہنچ سکے ہیں۔’ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ طب میں ترقی اور غذائیت سے بھرپور خوراک کی وسیع دستیابی کی وجہ سے لوگوں کے لیے بڑی عمر تک زندہ رہنا ممکن ہو سکتا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اب تک زندہ رہنے والی سب سے عمر رسیدہ شخصیت فرانسیسی خاتون جین کالمنٹ ہیں۔ بی بی سی کے مطابق وہ 1875 میں پیدا ہوئی تھیں، ان کا انتقال 122 برس کی عمر میں 1997 میں ہوا تھا۔