Friday April 19, 2024

کورونا وائرس کی ایک اور بڑی علامت سامنے آگئی

یوں تو کورونا وائرس کی علامات میں بخار کا چڑھنا اترنا، سانس پھولنا، منہ ذائقہ نہ ہونا، جسم میں درد اور نزلہ زکام کھانسی وغیرہ شامل ہیں لیکن اب نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس کی علامات میں نظام ہضم متاثر ہونا بھی شامل ہے۔ کورونا وائرس کے حوالے سے بہت ہی عام علامت پھیپھڑوں اور سانس کی تکلیف ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وبا میں صرف یہی واحد بیماری کا اشارہ کافی نہیں۔

کورونا وائرس ہمارے پھیپھڑوں سے لے کر دل سمیت ہمارے اہم اعضا پر بہت خطرناک اثرات مرتب کرتا ہے اور ڈاکٹرز جس حوالے سے زیادہ پریشان ہوتے ہیں اس کا تجربہ مریض کو وائرس کے ختم ہونے کے کافی بعد ہوتا ہے۔ ان ہی میں سے ایک تباہ کن اثر ہمارے نظام ہضم کے اہم افعال میں خرابی کی صورت میں سامنے آتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس کا شکار ہونے والے 53 فیصد مریضوں میں نظام ہضم کی کم ازکم ایک علامت وبا کے دوران سامنے آجاتی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے معدے اور نظام ہضم میں پیدا شدہ علامات یا اس کے اثرات کورونا وائرس کی شدت اور پیچیدگیوں کی صورت میں بھی سامنے آنے کے امکانات ہوتے ہیں۔ اس سلسلے میں بیماری کی ابتدا میں چند لوگ بھوک کی کمی اور کھانے سے عدم رغبت کا اظہار کرتے ہیں جبکہ بعض مریض بے چینی، تھکاوٹ اور بھوک نہ لگنے جیسی صورتحال کا شکار ہوجاتے ہیں۔ دراصل کورونا وائرس نظام ہضم کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ غیر معمولی طور پر بھوک نہ لگنا اب اس وبا کی اہم علامت کے طور پر دیکھا جارہا ہے جس سے غیر ارادی طور پر وزن میں بھی کمی آتی ہے۔

FOLLOW US