کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے سینیٹائزر کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے۔ لیکن حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ سینی ٹائزر کا غلط استعمال بچوں کی آنکھوں کے لیے خطرناک ہوتا ہے اور بعض سینی ٹائزرز بے حد مہلک ہوتے ہیں۔ طبی جریدے جاما نیٹ ورک میں شائع ایک تحقیق کے مطابق سینی ٹائزر کے ڈراپس براہ راست آنکھوں میں جانے یا سینی ٹائزر کے استعمال کے بعد ہاتھوں کو آنکھوں سے لگانے سے بچوں کے لیے مشکلات پیش آسکتی ہیں۔
فرانسیسی ماہرین نے تحقیق کی جس سے پتہ چلا کہ اپریل سے لے کر اگست 2020 تک سینی ٹائزر استعمال کرنے والے زیادہ تر بچوں کی آنکھوں کے پردے (کورنیا) پھٹ گئے جس کی وجہ سے فوری طور پر ہنگامی سرجری کرنی پڑیں۔ ماہرین نے تحقیق میں بتایا کہ جن بچوں کی آنکھوں کے کورنیا پھٹے ان میں سے اکثر بچوں کی آنکھوں میں سینی ٹائزرز کے قطرے چلے گئے تھے، تاہم بعض بچوں نے سینی ٹائزر کے استعمال کے بعد آنکھوں پر ہاتھ مل لیے تھے۔ مذکورہ تحقیق میں بھارتی ماہرین نے بھی فرانسیسی ماہرین کی معاونت کی اور انہوں نے بھی ایسے واقعات بتائے، جن سے ثابت ہوا کہ سینی ٹائزر بچوں کی آنکھوں کے لیے خطرناک ہوتے ہیں۔
اس حوالے سے ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ سینی ٹائزرز میں الکوحل کی ہلکی قسم ایتھنول یا ایتھنائل موجود ہوتی ہے،جس میں چند ذرات اتنے مہلک ہوتے ہیں کہ وہ آنکھوں کے پردوں کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ماہرین تجویز پیش کرتے ہیں کہ صابن سے ہاتھ دھولئے جائیں یا اگر سینی ٹائزر کے بعد صاف پانی سے بچوں کے ہاتھ دھو دیے جائیں تو مناسب عمل ہوگا۔