سیئول (ویب ڈیسک) ماہرین صحت نے دعویٰ کیا ہے کہ مہلک ترین کوویڈ 19 وائرس کا مریض ایک بار صحتیاب ہونے کے بعد دوبارہ وائرس کا شکار نہیں ہوسکتا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس نے وبا نے دنیا بھر میں لاکھوں انسانوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جس کے باعث ہر طرف شدید خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے تاہم ڈاکٹروں کی محنت کے باعث 10 لاکھ سے زائد مریض صحتیاب بھی ہوچکے ہیں۔ جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے ایک تحقیق کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ کرونا کے مہلک ترین وائرس سے متاثر ہونے والا مریض دوبارہ اس وبا کا شکار نہیں ہوسکتا، یہ تحقیق اس شبے کے بعد کی گئی ہے
جس میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ جنوبی کوریا، جاپان اور چین میں کرونا سے صحتیاب ہونے والے افراد دوبارہ اس وائرس کا شکار ہورہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا تھا صحت مند افراد میں دوسری بار مہلک وائرس کی تشخیص ٹیسٹنگ کی خرابی کا نتیجہ ہے، دوبارہ ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آنے کی وجہ جسم میں موجود وائرس کے غیر موثر ٹکڑے ہیں اور یہ ٹکڑے روائتی ٹیسٹ میں پکڑ میں بھی نہیں آتے۔ خیال رہے کہ دنیا بھر میں نئے اور مہلک ترین کوویڈ 19 وائرس کے متاثرہ افراد کی تعداد 36 لاکھ 86 ہزار سے زائد ہوچکی ہے اور صحتیاب ہونے والوں کی تعداد صرف 12 لاکھ 20 ہزار تک پہنچی ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 2 لاکھ 55 ہزار کا ہندسہ عبور کرچکی ہے۔دوسری جانب آسٹریلیا کی وزیر سائنس کا کہنا ہے کہ 10 سے 15 ماہ میں دو کورونا ویکسین تیار ہوسکتی ہیں، اس ویکیسین کی امریکہ اور برطانیہ میں آزمائش کی جائے گی۔ آسٹریلیا بھی ان ممالک میں شامل ہوگیا ہے جہاں کورونا ویکسین کی تیاری پر کام جاری ہے، کامن ویلتھ سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ آرگنائزیشن (سی ایس آئی آر او) کے تحت سائنسدان دن رات اس کی تیاریوں میں مصروف عمل ہیں۔ آسٹریلیا میں رواں سال کے اختتام یا اگلے سال کے آغاز تک کورونا وائرس ویکسین تیار کی جاسکتی ہے۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر سائنس کیرن اینڈریوز نے میڈیا کو بتایا کہ آسٹریلیائی دولت مشترکہ سائنسی اور صنعتی تحقیقاتی تنظیم (سی ایس آئی آر او) دو اقسام کی ویکسینوں کی جانچ پڑتال کررہی ہے جن میں سے ایک امریکہ اور ایک برطانیہ سے ہے۔ سی ایس آئی آر او برطانیہ اور امریکہ سے دو ویکسینوں کے بارے میں ٹیسٹ کر رہا ہے۔