Wednesday May 15, 2024

جسم میں خون کا جم جانا کورونا وائرس کے مریض کیلئے کس قد ر خطرناک ہے؟ نئی تحقیق میں خوفناک انکشاف

واشنگٹن : جسم میں خون کا جم جانا کورونا وائرس کے باعث موت کا سبب بن سکتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ آئی سی یو میں تین ہفتے رہنے کے بعد ٹی وی اداکار نک کوروڈورو کی دائیں ٹانگ کاٹ دی گئی۔ 41 سالہ اداکار کی ٹاگ میں خون جم جانے سے بہاؤ روک گیا تھا ۔ یہ ایک اور خطرناک بیماری امریکہ ، چین اور یورپ میں جنم لے رہی ہے۔نیو یارک کے ہسپتال میں خدمات سرانجام دیتے ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں 40 سال سے زائد کے افراد موجود ہیں ، جن کے انگلیوں پر خون جم گیا ہے، اور وہ اس انگلی کو اپنے جسم سے لگ ہوتا محسوس کرتے ہٰیں جس کی وجہ بھی کورونا وائرس ہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان مریضوں میں سےایک ایسا ہے جس کے ہاتھوں اور دونوں پاؤں میں خون کا بہاؤ متاثر ہوا ہے۔ہو سکتا ہے کہ ان کو کاٹنا پڑے،

تاہم اگر رگہوں کو زیادہ نقصان پہنچا تو جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ ہمارے کسی جسم کے حصے میں خون کا جم جانا بہت خطرناک ہونے کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں، دل اور دماغ کو بھی متاثر کر سکتا ہے جو کہ فالج کا سبب بن سکتا ہے۔ تھرومبوس ریسرچ ہالینڈ کے حالیہ مقالے میں پتہ چلا ہے کہ181 میں سے 31 فیصد مریضوں کو تھرومبوٹک پیچیدگیوں کا سامنا ہے ، بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس کاشکار لوگ اگر کسی اور بیماری میں بھی مبتلا ہیں تو ان کے جسم میں خون کے جم جانے کے زیادہ امکانات ہیں۔واضح رہے دنیا بھر میں کورونا وائرس کے مصدقہ مریضوں کی تعداد 30 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد دو لاکھ گیارہ ہزار611ہوگئی ہے۔ منگل کو امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق دنیا کے مختلف ملکوں میں مہلک کورونا وائرس کے مصدقہ مریضوں کی تعداد 3,065,090 ہے، یورپ میں ایک لاکھ سے زیادہ اموات ہوچکی ہیں جبکہ امریکہ میں مصدقہ متاثرین کی تعداد 10 لاکھ سے بڑھ گئی ہے۔کورونا سے امریکا میں اب تک 56803ہلاکتیں ہوئی ہیں، کورونا وائرس سے امریکہ اور یورپ اس وقت سب سے زیادہ متاثرہ ہیں۔ امریکہ میں مصدقہ متاثرین کی تعداد 1010507ہے۔ کورونا وائرس سے اٹلی میں26977اور سپین میں23521 افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں۔برطانیہ میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد21092 سے تجاوز کرگئی ہے۔ فرانس میں مہلک وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد23293ہوگئی ہے۔ لاطینی امریکی ملک برازیل میں بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

FOLLOW US