واقعہ کربلا میں عذاب الٰہی بدبختوں سے دور نہیں رہا بلکہ کھل کر انہیں یہ نشانیاں دکھائی گئی تھیں کہ وہ آپ رسول ﷺ کے ساتھ معاندانہ رویہ رکھنے اور ان پر ظلم کرنے سے باز آجائیں لیکن وہ دنیاوی جاہ و حشم کے لالچ میں گستاخیاں کرتے رہے ۔اللہ کریم نے اپنے بندوں کو یہ اعجاز فضیلت عطا فرمایا ہے کہ ان کے ذاتی استعمال کی اشیاء بھی پاک ہوتیں اور ان میںبھی فیوض و برکات شامل ہوجاتے ہیں کہجب کوئی فاسق ان کو استعمال کرنا چاہتا ہے تو ان میں کراہت پیدا ہوجاتی ہےاور وہ اسکو استعمال نہیں کرپاتے ۔
امام ابن حجر عسقلانی ؒ نے کتاب تہذیب التہذیب میں اور امام بیہقیؒ نے دلائل النبوۃ البیہقی میں شہادت امام حسینؓ کے دن کا یہ واقعہ نقل فرماتے ہوئے لکھا ہے کہ یزیدیوں آپؓ کو شہید کرنے کے بعد آپؓ کے لشکر سے ایک اونٹ کو پکڑا اور جشن کے طور پر اسکو ذبح کرکے پکایا اس بارے میں عما کی مختلف رائے ہیں جو کے مختلف حقائق کی عقاسی کرتی ہیں۔پھر جب اسکا گوشت کھانے لگے تو وہ جمے ہوئے خون کی مانند ہوگیا اوروہ اسکو چبا نہ سکے ۔ سوچنے اور سمجھنے کی باتیں ہیں کہ واقعہ کربلا میں یزیدی لشکر رحمت کا طلب گار کیوں نہیں رہا تھا،وہ امام عالیٰ مقامؓ کی نسبت سے جڑے جانوروں اور اشیائے ضروریہ کو بھی اپنے استعمال میں لانے سے قاصر کیوں رہا تھا اور اس پر عذاب کی نشانیاں کیونکر ظاہر ہوتی تھیں؟؟دنیاوی طمع میں اندھے اور فاسق لوگ دراصل ان نعمتوں کے حق دار نہیں ہوتے کیونکہ ان کے دلوں کو اللہ پاک نے نور کی نعمت سے منور نہیں کیا ہوتا اور ہر اُس انسان کے لئے عبرت کا نشان تھے کہ جو بھی آل محمد ﷺ پر ظلم کرے گا ،وہ آخرت میں تو جہنم میں جلے گا دنیا میں بھی اسکو سزا ملے گی