چھپکلی کو مارنے کی صورت میں ثواب ملنے کی باتیں تو ہم سب بچپن سے ہی سنتے آئے ہیں لیکن اب اس کو مارنے کے پیچھے چھپی وجہ بھی سامنے آگئی ۔ روزنامہ جنگ کے سنڈے میگزین میں محمود میاں نجمی نے لکھا کہ ’’حضرت اُمّ ِ شریکؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے چھپکلی کے مارنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ یہ ابراہیم علیہ السّلام پر (جلنے
والی آگ کو)پھونک مار رہی تھی۔‘‘(بخاری،مسلم،ابنِ ماجہ)مسند احمد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا’’چھپکلی کو مارو، کیوں کہ وہ ابراہیم علیہ السلام پر آگ کو پھونکیں مار رہی تھی۔‘‘راوی کہتے ہیں کہ پھر سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بھی ان کو مارتی تھیں‘‘۔اسی طرح فتویٰ آن لائن میں محمد شبیر قادری نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ’’ چھپکلی ایک موذی جانور ہے جس سے نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔ کبھی کبھار وہ کھانے میں اپنا لعاب یعنی تھوک ڈل دیتی ہے یا کھانا جوٹھا کر دیتی ہے جو کھانے میں زہریلے اثرات پیدا کرتا ہے جس سے انسانی موت بھی ہوسکتی ہے۔ جب اس سے نقصان کا اندیشہ ہو تو اسکو مارنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ انسانی جان کو اس کی ایذاء سے بچایا جا سکے۔ شریعت اسلامیہ کا اساسی قاعدہ ہے کہ ’الضرر یزال‘ (ضرر کو زائل کیا جائے)۔ چنانچہ اسی حکمت کے پیشِ نظر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:اقتلوا الاسو دین فی الصلوة: الحیة و العقرب.سانپ اور بچھو کو نماز میں بھی قتل کر ڈالو.ابن ماجه، السنن، باب ماجاء فی قتل الحیة والعقرب فی الصلوة، 1: 89حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ
عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:(من قتل حیة فله سبع حسنات و من قتل وزغة فله حسنة.)جس نے سانپ مارا اس کے لئے سات نیکیاں ہیں اور جس نے چھپکلی کو مارا اس کے لئے ایک نیکی ہے