حضرت عمر ( اللہ آپ پر راضی ہو ) کے عہد میں شہر زبردست آگ کی لپیٹ میں آ چکا تھا۔ نصف سے زائد شہر جل کر راکھ ہو چکا تھا۔ لوگ حضرت عمر ( اللہ آپ پر راضی ہو ) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ پانی آگ کو ٹھنڈا نہیں کر رہا ہے۔ آ پ نے جواب دیا کہ یہ آگ قبر خداوندی کی نشانیوں میں سے ایک ہے اور یہ تمہارے بخ کی آگ کے شعلے ہیں جوبھڑک رہے ہیں۔ ان پر پانی اثر نہیں کرے گا۔
خیرات تقسیم کرو اور بخل سے تبوہ کرو۔ لوگوں نے عرض کیا یا امیر المومنین ہم خیرات کرنے کے عادی ہیں اور ہم سخی ہیں بخیل ہر گز نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا کہ تم لوگ خیرات محض اس لئے کرتے ہو کہ تم خیرات کرنے کے عادی ہو۔ تم خدا کے لیے خیرات نہیں کرتے بلکہ اپنی امارت کی وجہ سے خیرات کرتے ہو۔ تم واہ واہ کروانے کے لئے خیرات کرتے ہو۔ تم خوف کدا اور پرہیز گاری کے پیش نظرخیرات نہیں کرتے۔