حضرت علی رضی اللّہ تعالیٰ عنہ کی تلوارکا وزن
حافظ رجب الکرسی لکھتے ہیں کہ جب حضرت علی رضی اللّہ عنہُ نے مرحب پر ذوالفقار کا وار کیا اور دو حصوں میں تقسیم کر کے زمین پر تڑپتا هوا چھوڑا تو اس وقت حضرت جبرائیل علیہ السلام متعجب ہو کر تشریف لائے- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کس بات پر اتنا تعجب ہو رہا ہے؟ جبریل امین علیہ السلام نے فرمایا: اس وقت آسمان کے تمام فرشتے مل کرلا فتی الا علی لا سیف الا ذوالفقارکا نعرہ بلند کر رہے ہیں اور مجھے زاتی
طور پر تعجب اس وجہ سے ہےکہ جب اللہ تعالیٰ نے قوملوط پر عذاب نازل کیا تھا تو میں نے اس بدکار قوم کے سات شہروں کو زمین سے کاٹ کراپنے پروں پر اٹھایا تھا اور میں نے انہیں اتنابلند کیا تھا کہ حاملین عرش نے ان کے مرغوں کی آوازيں اور ان کے بچوں کے رونے کی صدائیں سنی تھیں اور میں نے انہیں صبح ہونے تک اپنے پروں میں اٹھائے رکھا تھا اور اللہ کے فرمان کا انتظار کرنے لگا۔ مجھے ان کا بوجھ ذرہ برابر بھی محسوس نہ ہوا۔ اور آج جب علی رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی ضرب چلائی اور اللّہ نے مجھے حکم دیا کہ ان کی تلوار کا کونہ پکڑ لوں تا کہ ان کی تلوار اس ثور تک نہ پہنچ جائے جس نے زمین کے بوجھ کو اٹھا رکھا ہے تاکہ زمین پلٹنے سے محفوظ رہے۔چنانچہ میں نے حکم الہی سے علی رضی اللہ تعالی عنہ کی تلوار کا کونہ پکڑ لیا تو اس کا وزن مجھے قوم لوط کے شہروں سے بھی زیادہ محسوس ہوا اور عجیب بات یہ ہے کہ اسرافیل اور میکائیل نے بھی علی رضی اللہ تعالی عنہا کے بازو کو ہوا میں پکڑا ہوا تھا۔