مولویوں کی بیویاں خوبصورت کیوں ہوتی ہیں ؟ عالم دین نے ایمان افراز وجہ بتا دی
لاہور (ویب ڈیسک )دین اسلام سے قبل بچیوں کو زندہ درگور کرنے کی روایت ہوا کرتی تھی جسے اسلام نے ختم کیا اور خواتین کو مردوں کے مساوی حقوق دئیے۔ ماں کے پیروں تلے جنت دے دی اور بیٹی کو اللہ کی رحمت قرار دیدیا گیا اور بیوی کی صورت میں مرد کو دنیا کا سب سے بہترین، خوبصورت اور محبت سے بھرپور رشتہ دے کر بے پناہ عزت اور احترام بخشا۔ دین اسلام میں خواتین کو پردہ کرنے کا حکم دیا گیاہے تاہم اس حوالے سے ایک مولانا کا بیان سوشل میڈیا پر بے پناہ وائرل ہو رہاہے جس میں انہوں نے ’مولویوں کی بیویوں کے زیادہ خوبصورت ‘
ہونے کے تاثر پر ایسی شاندار مثال دیدی ہے کہ پوری دنیا کے مسلمان عش عش کر اٹھے ہیں ۔فیس بک پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں مولانا صاحب نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ایک گروپ میں بیٹھنے کااتفاق ہواجس میں عیسائی اور مرزئی شامل تھے ، مجھے مخاطب کرتے ہوئے وہ کہنے لگے کہ ایک بات تو بتائیں ، میں نے کہا کہ حکم کریں ، تو وہ کہنے لگے کہ بات گہری ہے ، میںنے کہا کہ آپ نے چھوڑنی ہوتی ہے اور وہ بات تو گہری ہی ہوتی ہے۔انہوں نے پوچھا کہ جتنے بھی مولوی حضرات ہیں ان بیویاں خوبصورت کیوں ہوتی ہیں ، میں نے کہا کہ یہ اللہ کا فضل اور کرم ہے ۔ وہ کہنے لگے جتنے بھی دنیا دار لوگ ہیں ان کی عورتیں خوبصورت نہیں ہوتیں ۔مولانا صاحب نے کہا کہ ان افراد نے دنیا دار افراد کی خواتین کی کئی قسم کی اقسام بیان کیں اور کہا کہ لیکن مولویوں کی خواتین بہت خوبصورت ہوتی ہیں ۔مولانا صاحب نے کہا میں نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے جواب دیا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے ، اللہ کا شکر ہے ، آپ لوگوں کو احساس ہی نہیں ہے اللہ نے پردے کی لاج رکھی ہے ۔ایک جسم پر سارا دن گندگی پڑتی ہے ، گردو غبار پڑتا ہے ، پوری سوسائٹی کے کیمیکل پڑتے ہیں ، بری نگاہیں پڑتی ہیں اور پھر وہ بننے سنورنے کیلئے کریمیں لگاتی ہیں جس سے الرجی اور دیگر مسائل بنتے ہیں ۔اللہ کا شکرہے ہماری خواتین آپ کی طرح بن سنور کر نہیں بلکہ صرف ایک برقع کرتی ہیں ، جو چیز پردہ میں ہوتی ہے وہ سورج کی شعاوں نہیں پڑتی اور وہ بری نگاہوں سے بھی محفوظ رہتی ہیں ۔مولانا صاحب نے کہا کہ میں نے انہیں مثال دی
کہ آپ اپنے وجود کو ہی دیکھ لیں پروفیسر صاحب جہاں آپ نے اپنی پنڈلی پر جہاں تک آپ کی پینٹ ہے اسے دیکھ لیں اور جہاں جوتی پہنی ہوئی ہوتی ہے اس حصے کو دیکھ لیں اور موازنا کر لیں ، آپ کو بازوں کو دیکھ لیں جنہوں نے آدھی بازو پہنی ہیں ان کا نیچے والا حصہ اور کہنی سے اوپر والا حصہ دیکھ فرق واضح ہو جائے گا ۔ جس پر وہ تمام افراد کہنے لگے کہ یہ فرق تو ہے ۔