” بے نظیر بھٹو جمعیت علمائے اسلام کے رہنما قاری شیر افضل کے خواب میں آئیں اور کہاکہ زرداری صاحب سے جا کر کہو کہ ۔ ۔ ۔” سینئر صحافی کا ایسا انکشاف کہ کھلبلی مچ گئی ، ہرپاکستانی حیران پریشان رہ گیا
سلام آباد (ویب ڈیسک) سیاستدانوں سے متعلق مختلف طرح کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں لیکن اب محترمہ بے نظیر بھٹو اور پیپلزپارٹی سے متعلق
سینئر صحافی نے جمعیت علمائے اسلام کے رہنما کے حوالےسے انتہائی حیران کن انکشاف کردیا۔روزنامہ جنگ میں فاضل جمیلی نے لکھا کہ ”جمعیت علمائے
اسلام کے رہنما قاری شیر افضل نے خواب میں دیکھا ہےکہ بے نظیر بھٹوتشریف لاتی ہیں اور قاری صاحب سے فرماتی ہیں۔” زرداری صاحب سے جا کر کہو، پارٹی قیادت چھوڑ دیں ،بلاول کو قیادت کرنے دیں،قاری شیر افضل نے اپنا یہ
خواب ہمارے دوست مظہر عباس کو سنایا ہے اور مظہر عباس نے انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ بے نظیربھٹو کا یہ ‘خواب ناک’ پیغام مولانا فضل الرحمٰن کے
ذریعے زرداری صاحب تک پہنچا دیں۔ آج کل کے سیاستدانوں کا تو معلوم نہیں لیکن پرانے وقتوں کے سیاستدان اپنے دل کی باتیں ہمیشہ اپنے صحافی دوستوں
کے ساتھ کیا کرتے تھے۔پیپلزپارٹی کے پرانے جیالے خلیل قریشی نے بھی کبھی اپنے دل کی بات مظہر عباس سے کی تھی جس کے بعد انہیں پارٹی سے نکال دیا
گیا تھا۔ہوا کچھ یوں تھا کہ خلیل قریشی کو بے نظیر بھٹو کی زندگی میں پارٹی قیادت آصف علی زرداری کے حوالے کرنے کا خیال ستایا۔وہ دوڑے دوڑے مظہر عباس کے دفتر پہنچے ۔مظہر نے انہیں خط ڈرافٹ کر کے دیا جو اگلے دن اخبارات کی زینت بن گیا۔ایک ہنگامہ کھڑا ہو گیا اور خلیل قریشی پر بلاول
ہائوس کے دروازے بند ہو گئے۔ قاری شیر افضل کے خواب پر بھی یار لوگوں کو یہ اعتراض ہو سکتا ہے کہ بے نظیر بھٹو نے اپنا پیغام زرداری صاحب تک
پہنچانے کے لیے قاری صاحب کا انتخاب کیوں کیا؟ وہ زرداری صاحب کے خواب میں بھی آ سکتی تھیں یا یہی بات وہ بلاول کے خواب میں بھی آ کر کہہ
سکتی تھیں۔ہو سکتا ہے بی بی نے ایساہی کیا ہو اوروہاں سے مثبت جواب نہ پاکر قاری صاحب کا دروزاہ کھٹکھٹایا ہوتاکہ زرداری صاحب کی جیب سے نکلنے
والی بی بی کی آخری وصیت کی طرح بی بی کا مذکورہ پیغام بھی کہیں زرداری صاحب کی جیب میں نہ پڑا رہ جائے ۔بی بی حیات تھیں تو ان کی سیاسی پیغام
رسانی کا فریضہ مخدوم امین فہیم سرانجام دیتے تھے۔بی بی کی شہادت کے بعد جب اُن کی وصیت سامنے آئی توآنے والے وقتوں میں جو سیاسی بساط بچھنے والی تھی اُس میںامین فہیم کے لیے شاہ تو درکنار پیادے کا کردار بھی نہیں تھا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بی بی کی شہادت کے بعد زرداری صاحب نے پارٹی
کو انتہائی احسن طریقے سے چلایا۔بی بی کے فلسفہء مفاہمت کے ذریعے جمہوریت کو آگے بڑھایااور جنرل مشرف نے جو اختیارات ایوانِ صدر کے آہنی دروازوں
کے پیچھے مقفل کر رکھے تھے انہیں واپس پارلیمنٹ کے حوالے کیا۔