لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام میں قرب قیامت کی کچھ نشانیاں بتائی گئی ہیں جن میں 77چھوٹی اور 12بڑی ہیں۔ جب یہ نشانیاں پوری ہو جائیں گی تو قیامت برپا ہو جائے گی۔ اب معروف علماء نے اس حوالے سے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے اور بتا دیا ہے کہ ان میں سے بیشتر نشانیاں پوری ہو چکی ہیں اور قیامت اب قریب تر آ چکی ہے۔ ڈیلی سٹار کے مطابق علماء کی طرف سے بتائی گئی ان پوری ہو جانے والی نشانیوں میں کورونا وائرس کی وباء، ٹیکنالوجی کا عروج اور ایلن مسک کا سپیس ایکس مشن کے تحت انسان کو کامیابی سے خلاء میں پہنچانا و دیگر شامل ہیں۔
سعودی عرب اور ایران کے علماء نے کورونا وائرس کے متعلق خبر دار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے ان علماء کا کہنا ہے کہ قیامت کی نشانیوں میں ایک یہ بھی ہے کہ قیامت سے قبل ایک بہت بڑی وباء پھیلے گی اور پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔ ممکنہ طور پر کورونا وائرس وہی وباء ہو سکتی ہے۔ ایران کے عالم علی رضا بیناہیان نے حتمی طور پر کہا ہے کہ ”بڑی وباء امام مہدی کے ظہور سے پہلے آئے گی، چنانچہ اگر کورونا وائرس ہی وہی وباء ہوئی تو امام مہدی کا ظہور قریب تر آ چکا ہے جس کے کچھ عرصہ بعد قیامت برپا ہو جائے گی۔“ علماء کرام قرب قیامت کی ایک نشانی یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ قیامت سے قبل ایسا زمانہ آ جائے گا کہ وقت بہت تیزی سے گزرے گا۔ چنانچہ علماء کا کہنا ہے کہ یہ نشانی بھی پوری ہو چکی ہے۔ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا آنے کے بعد سے دنیا اس قدر باہم مربوط اور منسلک ہو گئی ہے کہ کسی کو وقت کا احساس ہی نہیں رہتا اور ایسا لگتا ہے کہ وقت پر لگا کر اڑ رہا ہے۔ اس نشانی کے متعلق حدیث پر اپنی رائے دیتے ہوئے عالم دین شیخ ابن باز نے کہہ رکھا ہے کہ ”ایک وقت تھا کہ خط ڈاک کے ذریعے بھیجے جاتے تھے اور دوسرے شخص تک پہنچنے میں ہفتے اور مہینے لگتے تھے۔ اس سے پہلے مواصلات کے ذرائع اس سے بھی سست تھے لیکن آج آن واحد میں پیغامات دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پہنچ رہے ہیں، چنانچہ اس حدیث کی روشنی میں دیکھا جائے تو یہ نشانی بھی پوری ہو چکی ہے کہ آج ٹیکنالوجی کے اس دور میں وقت ایک طرح سے اپنی اہمیت ہی کھو چکا ہے۔
صحیح بخاری کی ایک حدیث کے مطابق قرب قیامت کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ اقتدار غلط لوگوں کے ہاتھوں میں دے دیا جائے گا۔ علماء کرام اس نشانی کے متعلق بھی کہتے ہیں کہ آج دنیا بھر کے ممالک کے حکمرانوں کی طرف دیکھیں تو صاف پتا چلتا ہے کہ یہ نشانی بھی پوری ہو چکی ہے۔صحیح بخاری ہی میں ایک اور نشانی بتائی گئی ہے کہ قیامت سے قبل لوگ بلندترین عمارت بنانے میں ایک دوسرے پر سبقت لیجانے کی کوشش کریں گے۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ وہی دور شروع ہو چکا ہے۔ دنیا بھر میں بلند و بالا عمارتیں کھڑی ہو چکی ہیں اور جس ملک میں سب سے بلند ترین عمارت موجود ہو، وہاں کے حکمران اور شہری اسے فخر کا سبب گردانتے ہیں۔ ان جیسی دیگر کئی نشانیوں کے متعلق بھی علماء کا کہنا ہے کہ وہ پوری ہو چکی ہیں اور اب امام مہدی کا ظہور اور قیامت قریب تر آ چکے ہیں۔