Monday November 25, 2024

محبت یا محبت کے پردے میں چھپی حوس؟

ہاں جی آپ نےصحیح سنا آئے دنوں ایسے کیسز سن سن کے میرے کان پک گئے تھے اور مجبورا مجھے قلم ہاتھ میں لینا ہی پڑا کافی عرصے سے وہ اس سے بات کر رہا تھا سب ٹھیک چل رہا تھا پھر آج یہ اچانک کیا ہوا اسے اچانک سے بات روح سے جسم تک کیسے آن پہنچی؟ کیا ہماری محبتوں کی حدود بس جسم تک آن کے ختم ہو جاتی ہے بس جسم ملے غسل کیا تو یہ جا وہ وہ جائے بعد میں تو کسی اور کا ہو جائے اور وہ کہیں کی نہ رہے کسی کی نہ رہے بس خود کی نظروں میں گر کر دم توڑ جائے؟

یہی محبت یے تو میرے خیال سے تم میں اور گلی کے کتوں میں کوئی فرق نہیں ہے وہ بھی تو یہی کرتے ہیں نر اور مادہ جفتی کرتے ہیں پھر نر اپنے رستے مادہ اپنے رستے بہت مشکل سے بہت مجبور ہو کر نجانے کتنی کمسن کلیوں کی آہ فغاں کو سن سن کر قلم ہاتھ میں پکڑا آج میں نے تم لوگوں کے چیٹھڑے تو اڑیں گے ہی تمہاری سوئی ہوئی غیرت تو میں جگا کر ہی چھوڑوں گا-

ارے کمسن کلیو تم بھی کچھ ہوش پکڑو آئے دن نت نئے سرے سے سنتی تو ہو فلاں جگہ لڑکے نے لڑکی کی عزت لوٹ کر اسے قتل کر ڈالا فلاں جگہ حوس کی خواہش پورا نہ کرنے پر لڑکے نے لڑکی کے منہ پر تیزاب پھینک دیا کیا یہ سب تمیں راہ راست پر لانے کیلیئے کافی نہیں ہے؟کیا سر پر تمہارے ساتھ بیتے تب ہی تمہیں عقل آئے گی؟ کیوں ماں باپ کی عزت کو کسی بے غیرت کی باہوں میں جھول کر کسی ہوٹل کے بند تاریک کمرے میں گنوا آتی ہو کیا ذرا بھی خیال نہیں آتا تمہیں اپنے آزار بند کھولنے سے پہلے اپنے بوڑھے باپ کی پگڑی کی عزت اور اپنی ماں کے آنچل کی عزت و آبرو کی خوشبو کا؟ مانتا ہوں لڑکوں کا دماغ شیطانی ہوتا ہے ایک بھولی بھالی لڑکی کو آسانی سے پھانس سکتا ہے پر کیا وہ تمہیں ہوٹل کے کمرے میں اٹھا کر لے جاتا ہے؟ کیا یہ سب تمہاری مرضی کے بغیر ہوا؟ میں نہیں مانتا کہ اگر ایک لڑکی کی رضامندی کے بغیر لڑکا اسکی عزت کو تار تار تو کیا اسے چھو کر بھی دکھائے مانا کہ قصور لڑکوں کا ذیادہ ہوتا ہے پر کسی نہ کسی حد تک تم بھی اتنا ہی شریک ہوتی ہو اس زلیل و خواری لذت سے حاصل ہونے والی زلالت میں

ارے ابن آدم کسی کی ماں بیٹی کو حوس کی نظروں میں رکھنے سے پہلے ذرا بھی تمہیں اپنی ماں بہن کی نظر نہیں آتی؟ کسی کمسن نار کے چہرے سے ہنسی چھینتے وقت ذرا بھی تمہیں اپنی بہن کا ہنستا کھیلتا چہرا نظر نہیں آتا؟پل بھر کی لذت کیلیئے اپنی عزت کو داؤ پر لگاتے وقت تمہارا ضمیر نہیں کانپتا کیا؟
ارے بھولے بھٹکے کمظرف لوگو کیا تم نے سن نہیں رکھا ”مکافات عمل اٹل ہے” جو کیا ہے اسکا خمیازہ بھگتنا ہی پڑتا ہے پھر چاہے وہ اپنی مان بہن کی شکل میں ہو یا بیٹی کے روپ میں یہ ایک قرض ہے اور جو قرض ایک دفعہ لے لیا جائے اسے چکانا پڑتا ہے باز آ جاؤ ابن آدم اگر ذیادہ جوانی جوش مارے تو نکاح کی طرف لوٹ جاؤ تاکہ تمہاری حوس بھی پوری ہو جائے اور کسی کی زندگی بھی خراب نہ ہو بلکہ تمہاری یہ حوس تمہارے لیئے باعث ندامت نہیں بلکہ تمہارے لیئے باعث ثواب ثابت ہو

اس دنیا میں تو چوری چھپے مل کر اپنے گناہوں پر پردہ پوشی کر کے شاید تم بچ بھی جاؤ کیا منہ دکھاؤ گے حشر میں اپنے خدا کو کیا یہی گناہوں سے بھری زندگی اور گدلی روح لے کر اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ملو گے کیسے کر پاؤ گے سامنا اس نبی آخر کا جو رات و رات جاگ جاگ کر تم اور ہم جیسے لوگوں کیلیئے اپنے رب کے حضور ہماری بخشش کیلیئے روتے تھے؟ مانتا ہوں یہ شیطانی عمل ہے مگر کیا شیطان تم لوگوں کے اندر گھس کر یہ سب کرواتا ہے؟ نہیں نا شیطان تو بس اکساتا ہے عمل تو تم خود کرتے ہو نا اب مثال لے لو آپ نے کہیں جانا ہے اور کسی چوراہے پر کھڑے ہیں آپ 50%جانتے ہیں کہ جہاں آپ نے جانا ہے اسے یہ سامنے والا رستہ جاتا ہے مگر کنفرم نہیں ہے آپ کسی راہ گزرتے کو روک کر پوچھتے ہیں آیا کہ میں نے فلاں جگہ جانا ہے وہ آپ کو بھٹکانے کیلیئے دوسری جانب کو جانے کیلیئے کہتا ہے کیا آپ اسے جانب چل پڑیں گے؟ نہیں نا کیونکہ آپ کو پتہ ہے یہ رستہ وہاں نہیں جاتا یہ غلط جگہ کو جاتا ہے آپکی منزل کو نہیں جاتا

پھر جب کہ سب جانتے ہوئے بھی شیطان ہمارا دشمن ہے جسکا کام سرا سر ہمیں بھٹکانا ہے راہ راست سے ہٹھانا ہے پھر کیوں کر ہم اسکی بتائی ہوئی راہ کو پکڑیں سارا قصور شیطان کا بھی نہیں ہماری گندہ ذہنیت بھی کافی حد تک اس میں شامل ہے خدارا سنبھل جاؤ اپنے کیئے پر خدا سے معافی طلب کر لو اپنے کیئے پر نادم ہو جاؤ اس سے پہلے کہ موت تمہیں آ دبوچے اور تم بنا توبہ کرے لحد میں اتار دیئے جاؤ جہاں تمہیں عذاب قبر کی نظر کر دیا جاوےاور قیامت کے آتے ہی گھسیٹ کر دوزخ کے گڑھے میں پھینک دیا جاوے۔
(Saleem Saqi, Sargodha)

FOLLOW US