ٹیکساس(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی ریاست فلوریڈا میں تباہی مچانے والے طوفان ارما نے ایک طرف تو بڑے پیمانے پر تباہی مچائی اور لوگوں کی زندگیاں نگل لیں، وہیں ایک اور عجیب و غریب واقعہ بھی دیکھنے میں آیا۔طوفان ارما نے جزائر کیریبیئن میں بہاماس کے علاقے میں موجود سمندر بالکل خشک کردیا اور سمندر کی تہہ ایک راستے کی صورت نمودار ہوگئی۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پوسٹ کی جانے والی تصاویر و ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بہاماس کے ایک علاقے کا ساحلی مقام بالکل خشک ہے جس میں دور ایک جزیرہ بھی ٹیلے کی مانند نظر آرہا ہے۔دراصل یہاں طوفان
کی شدت سے سمندر کا پانی اڑ گیا ہے اور سمندر کا مذکورہ حصہ خشک دکھائی دے رہا ہے، تاہم طوفان کے گزر جانے کے بعد سمندر اپنی معمول کی حالت پر واپس آگیا۔ٹوئٹر پر ایک خاتون نے اس بارے میں لکھا، ’یہاں سے سمندر کا پانی لاپتہ ہوگیا‘۔ماہرین کے مطابق یہ ایک نہایت انوکھا واقعہ تو ضرور ہے لیکن یہ ایک بہت ہی نایاب قدرتی مظہر ہے جو عشروں بلکہ صدیوں میں ایک سے 2 مرتبہ ہی دکھائی دیتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ سمندر میں بننے والے طوفان (ہریکین) میں ہوا کا دباؤ بہت کم ہوتا ہے اور جیسے جیسے اس کے مرکز (آنکھ) کی طرف بڑھتے ہیں ویسے ویسے ہوا کا یہ دباؤ اور بھی کم ہوتا چلا جاتا ہے۔کم دباؤ والا حصہ اپنے ارد گرد کی ہوا بڑی تیزی سے کھینچتا ہے جس کے نتیجے میں آس پاس کے علاقوں میں تیز ہوائیں چلتی ہیں۔ لیکن اگر طوفان بہت زیادہ شدید اور طاقتور ہو تو وہ ہوا کے ساتھ ساتھ سمندر کا پانی بھی اپنے اندر کھینچنے لگتا ہے۔اگر طوفان کے مرکز سے قریب کوئی ایسا علاقہ ہو جہاں سمندر کی گہرائی نسبتاً کم ہو تو وقتی طور پر (صرف چند منٹوں یا گھنٹوں کے لیے) اس جگہ کا پانی خشک ہوجاتا ہے کیونکہ طوفان اسے اپنے اندر گویا چوس لیتا ہے۔طوفان کے گزر جانے یا ختم ہوجانے کے بعد سمندر کا پانی معمول کے مطابق واپس آجاتا ہے۔ماہرین کے مطابق ایسے قدرتی مناظر ہمیں صرف اس لیے عجیب و غریب یا پراسرار محسوس ہوتے ہیں کیونکہ یہ برسوں اور صدیوں میں ایک یا دو مرتبہ ہی رونما ہوتے ہیں ورنہ یہ قوانین قدرت کے عین مطابق ہیں۔یاد رہے کہ امریکا میں ایک ہفتے کے اندر آنے والے 2 سمندری طوفان ہاروے اور ارما بحر اوقیانوس کی تاریخ کے بدترین اور تباہ کن طوفان قرار دیے جارہے ہیں۔