پشاور(نیوزڈیسک)66سالوں میں فی تولہ سونے کی قیمت 85روپے سے بڑھ کر80ہزار روپے سے تجاوز کر چکی ہے ۔ 1952میں سونے کی قیمت 87روپے فی تولہ ، 1954میں 100روپے تولہ رہی ۔ 1972میں سونا ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ 200روپے تولہ تجاوز کر کے 246روپے تولہ ہو گیا ۔ 1972میں سونے کی قیمت 246روپے فی تولہ ، 1973میں
اس کی قیمت میں دگنا اضافہ ہوا اور 432روپے فی تولہ ہو گیا ۔ 1979میں سونا فی تولہ قیمت 714روپے سے اضافہ کے ساتھ 1230روپے فی تولہ ہو گئی 1982تک سونے کی فی تولہ قیمت 1636روپے تک رہی مگر 1984میں فی تولہ قیمت 2244روپے فی تولہ ہو گئی ۔ سونا فی تولہ قیمت پہلی بار 68ہزار روپے فی تولہ تک پہنچ گیا ۔ 1985میں 2123روپے فی تولہ ، 1986میں 2478روپے ، 1987میں 3300روپے ، 1988میں 3478روپے ، 1989میں 3275روپے ، 1990میں 3520روپے ، 1991میں 3705روپے ، 1992میں 3545روپے ، 1993میں 4127روپے ، 1994میں 4700، 1995میں 4722، 1996میں 5500، 1997میں 5100، 1998میں 6150، 1999میں 6100، 2000میں 6150، 2001میں 6550، 2002میں 7200، 2003میں 8300، 2004میں 9500، 2005میں 10ہزار 600، 2006میں 13500، 2007میں 15200، 2008میں 23500، 2009میں 29500، 2010میں 38500، 2011میں 45800سے 54ہزار 700، 2012میں 53700سے 63ہزار 300، 2013میں 62ہزار 250سے 49ہزار
500، 2014میں 50200سے 47000ہزار روپے ، 2015میں 49ہزار سے 44ہزار 450، 2016میں 44ہزار 249، 2017میں 49ہزار 656,200روپے ، 2018میں 56ہزار 200سے لیکر 85ہزار روپے تک پہنچ چکا ہے ۔