روپے کو مسلسل گرتا دیکھ کر سابق وزیر داخلہ میدان میں آگئے ایف آئی اے سے کیا چیز مانگ لی، دھماکے دارخبر
اسلام آباد (آئی این پی ) چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے روپے کی قدر میں مسلسل کمی کا نوٹس لیتے ہوئے ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کر لی اور کہا ہے کہ ایف آئی اے روپے کی قدر میں مسلسل گرنے پر جامع رپورٹ کمیٹی کو 22 دسمبر تک جمع کراے، ایف آئی اے فارن ایکسچنج ایکٹ و بے قاعدگیوں کے تحت سارے سٹیک ہولڈرز سے تفتیش کرے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا ایف آئی اے تفتیش کریں کہ روپے کی قدر میں یوں اچانک و مسلسل گرنے کی وجوہات کیا ہیں، پریشانی کی بات ہے کہ نہ وزیراعظم و نہ وزیر خزانہ کو روپے کی قدر میں کمی کا پہلے سے علم ہو، اگر وزیراعظم و وزیر خزانہ کو روپے کی گرنے کا علم نہیں ہوتا تو پھر کونسے عناصر و عوامل ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا روپے کی قدر گرنے میں فارن ایکسچنج ایجنٹس کا کیا کردار ہے، معلوم کی جائے کہیں ڈالر کی قلت اسکی قیمت بڑھانے کیلے مصنوعی طور پر تو نہیں پیدا کیا جاتاہے،ماضی میں یہ ہوتا رہا ہے کہ کچھ ایجنٹ ملکر مارکیٹ سے ڈالر اٹھا کر مصنوعی قلت پیدا کرتے ہیں۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا ڈالر اٹھانے کے بعد سٹیٹ بنک کوکچھ ناگزیر وجوہات کیوجہ سے ڈالرز مہنگے داموں لینا پڑتے ہیں، کون اور کتنے وقت میں روپے کو گرانے کا فیصلہ کرتے ہیں، کیا روپے گرانے سے کسی خاص گروپ نے تو فائدہ نہیں اٹھایا؟ سینیٹر رحمان ملک نے کہا روپے کی قیمت کو گراتے وقت سکریسی/ رازداری کو کتنا ملحوظ خاطر رکھا گیا تھا، 17 جولائی کو ڈالر کی قیمت اچانک 107 سے 128 روپے ہوگئی تھی۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا 128 سے 134 روپے اور 30 نومبرکو اچانک 144 روپے ڈالر کی قیمت پہنچی ہے، حکومت آئی ایم ایف سے قرضوں کی ادائیگی کے لیے کیے گئے وعدوں و معاہدوں کو سامنے لائے ۔ سینیٹ انہوں نے کہا ایف آئی اے روپے کی قدر گرنے میں فارن سٹاک ایکسچنج، وزارت خزانہ اور سٹیٹ بنک کے کردار کو دیکھے، وقت کی ضرورت ہے کہ روپے کی قدر گرنے کے پیچھے کار فرما عوامل اور عناصر معلوم کئے جائے۔