لاہور : عوام پر بجلی کے بعد پٹرول بم بھی گرانے کی تیاریاں، ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پٹرول کی قیمت 300 روپے ہو جانے کا امکان، نئی قیمتوں کا اعلان 31 اگست کو کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق ملک میں کمر توڑ مہنگائی اور بجلی کے ناقابل برداشت بلوں سے بلبلا اٹھنے والی عوام پر مہنگائی کا ایک اور بم گرا دیے جانے کا امکان ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یکم ستمبر سے ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
بتایا گیا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں تیل مہنگا ہونے اور پاکستان میں روپے کی قدر میں مزید گراوٹ کی وجہ سے 31 اگست کو پٹرولیم مصنوعات مہنگی کیے جانے کا اعلان متوقع ہے۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں 24 اگست سے مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ بینچ مارک برینٹ خام تیل 16 اگست کو 82 ڈالر کے مقابلے میں 84 ڈالر فی بیرل میں فروخت ہورہا تھا۔ جبکہ عرب لائٹ کا خام تیل جو پاکستان استعمال کرتا ہے، وہ 88 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گیا۔ پاکستان اپنی زیادہ تر ایندھن کی ضروریات مشرق وسطی سے ریفائنڈ پٹرولیم مصنوعات درآمد کرکے پورا کرتا ہے، اس لاگت کا حساب امریکی ڈالر میں کیا جاتا ہے۔ جبکہ امریکی ڈالرکی بڑھتی ہوئی قیمت نے پاکستان کے لیے درآمد ہونے والی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے جس کا اثر صارفین پر پڑے گا۔ بتایا گیا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پٹرول کی قیمت 300 روپے سے زائد ہو جانے کا امکان ہے۔ یہاں واضح رہے کہ نگران وفاقی حکومت 16 اگست کو بھی پٹرولیم مصنوعات مہنگی کر چکی ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پٹرول کی قیمت 290 روپے کی سطح کو چھو چکی ، جبکہ ڈیزل کی قیمت 293 روپے 40 پیسے ہو گئی۔