کراچی : ملکی درآمدات 3 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں ، جس کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کا خدشہ پیدا ہوگیا ، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھنے سے بین الاقوامی ادائیگیوں کی گنجائش محدود ہوجائے گی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مارچ 2021ء میں پاکستان کی درآمدات 3 سال کی بلند ترین سطح 5 اعشاریہ 66 ارب ڈالر پر پہنچ چکی ہیں ، مارچ 2020ء میں درآمداتی بل کا حجم 3 اعشاریہ 30 ارب ڈالر تھا جو مارچ 2021ء میں 71 فیصد اضافے سے 5 اعشاریہ 66 ارب ڈالر کی بلند سطح پر پہنچ گیا ، اس دوران اہم درآمدات میں چینی ، تیل ، گیس ، کھادیں ، حشرات کش ادویات ، آٹوموبائل ، موبائل فون ، صنعتی مشینری اور آلات شامل ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ مارچ میں درآمدات کے ساتھ ساتھ برآمداتی حجم بھی وسیع ہوا ، جہاں مارچ میں برآمدات 31 فیصد اضافے سے 2اعشاریہ 36 ارب ڈالر رہیں تاہم درآمدات کے مقابلے میں برآمدات میں اضافے کی رفتار آدھی بھی نہیں ہے۔ دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف حکومت کے نئے وزیر خزانہ اور معروف بینکر شوکت ترین نے اپنے معاشی اہداف بھی بتادیے ، ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت چیلنجنگ ٹاسک ہوگا ، جو کہ آسان کام نہیں ہے لیکن اس حوالے سے ہماری اسٹریٹیجی سیدھی سادی ہے کہ اب ہم نے گروتھ کی طرف جانا ہے ، معیشت کا جی ڈی پی گروتھ 6,7 فیصد تک لے کر جانا ہے ، اس کے لیے جو بھی ہمیں کرنا پڑا ہم کریں گے۔
شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف نے جو کہا تھا وہ کافی حد تک حکومت نے کردیا ہے ، ہمیں ہاؤسنگ کے شعبے کو آگے لے کر چلنا ہوگا ، زراعت ایک بہت بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے ، جس کی وجہ سے غزائی قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ، اس کے علاوہ ہمیں ایکسپورٹ پر توجہ دینی ہوگی ، کیوں کہ اس وقت ملک میں امپورٹ زیادہ اور ایکسپورٹ کم ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں غربت بہت اوپر جاچکی ہے اس حوالے سے بھی ٹارگٹیڈ سبسڈیز دی جائیں گی ، ایف بی آر میں بھی اصلاحات کی جائیں گی کیوں کہ ریونیو صرف دس فیصد تک ہے ، اصلاحات کی مدد سے اگلے پانچ سال میں رینیو کو بیس فیصد تک لے کر جانا ہے ، یہ ایک بہت چیلنجنگ ٹاسک ہوگا ، جو کہ آسان کام نہیں ہے ، اس کے علاوہ سی پیک کے حوالے سے بھی کافی کام کرنے کی ضررورت ہے۔