کراچی(ویب ڈیسک) کاروباری ہفتے کے پہلے روز پیر کو پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں ملا ج±لا رجھان موجود ہے کے ایس ای 100 انڈیکس میں کاروبار کا ا?غاز 33 ہزار 438 پوائنٹس پر ہوا ابتدائی ایک گھنٹے کے دوران 88 پوائنٹس کی کمی ہوئی اور انڈیکس 33 ہزار 516 پر ٹریڈ کرتا نظر آیا. اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے دوران انڈیکس زیادہ دیر مثبت زون میں نہ رہ سکا اور ابتدائی مثبت رجحان کے بعد جلد ہی منفی زون میں ٹریڈ کرنے لگا اور کاروبار کے دوران انڈیکس میں 367 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی اور انڈیکس 33 ہزار 71 پوائنٹس پر ٹریڈ کرنے لگا.
کے ایس ای 100 انڈیکس میں کاروبار کے دوران 49,354,068 شیئرز کی لین دین ہوئی جس کی مالیت پاکستانی روپوں میں 2,172,153,205 بنتی ہے‘واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں اسٹاک ایکسچینج کی صورتحال میں مجموعی طور پر کوئی بہتری نہیں آسکی. پی ٹی آئی جب حکومت میں آئی تو اسٹاک مارکیٹ48 ہزارکی سطح پرٹریڈ کر رہی تھی جو28 ہزارپوائنٹس تک نیچے آنے کے بعد اب 34 ہزارکی سطح پرٹریڈ کررہی ہے‘پاکستان تحریک انصاف حکومت میں آنے کے بعد سے اب تک اسٹاک ایکسچینج کیلئے کوئی بڑا فیصلہ نہیں کر سکی ہے۔ انہوں نے 20 ارب روپے کے بیل آﺅٹ پیکیج مارکیٹ سپورٹ فنڈ کی مد میں دینے کا اعلان کیا تھا لیکن اس کے بعد سابق وزیرخزانہ اسد عمرکو وزارت سے ہٹا دیا گیا. اپریل 2019میں مارکیٹ 3 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی جوکہ 35 ہزار تھی اور مارکیٹ کپیٹلائزیشن میں 1200 ارب روپے کی کمی آچکی تھی‘مئی 2019 میں آئی ایم ایف سے کڑی شرائط پر قرض لیا گیا اور مارکیٹ 34 ہزارکی سطح تک پہنچ گئی مئی میں ہی ڈالرنے اونچی اڑان بھری اور اسٹاک ایکسچینج 33 ہزارکی سطح پر پہنچ گئی. حکومت نے جولائی کے مہینے میں شرح سود ساڑھے 13 فیصد پربرقرار رکھی تو مارکیٹ 32 ہزارکی سطح پرپہنچ گئی اگست میں مارکیٹ 30 ہزارکی سطح پرپہنچ گئی سرمایہ کاروں کوایک دن میں125 ارب روپے کا نقصان ہوا.
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے مارکیٹ میں331پوائنٹس کا معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا تھا اور انڈیکس 34 ہزار 330 کی سطح پر ٹریڈ کرتے دیکھا گیا‘
کے ایس ای 100 انڈیکس میں کاروبار کے دوران 91,829,564 شیئرز کی لین دین ہوئی جس کی مالیت پاکستانی روپوں میں 4,528,822,762 بنتی ہے. گزشتہ کاروباری ہفتے کے پہلے روز کے ایس ای 100 انڈیکس 786 پوائنٹس کی کمی پر بند ہوا تھا اور انڈیکس کا اختتام 33 ہزار 824 پوائنٹس کی سطح پر ہوا تھااور 232 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں کمی جبکہ 81 کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تھا.واضح رہے کہ مئی 2019 میں آئی ایم ایف سے کڑی شرائط پر قرض لیا گیا اور مارکیٹ 34 ہزارکی سطح تک پہنچ گئی مئی میں ہی ڈالرنے اونچی اڑان بھری اور اسٹاک ایکسچینج 33 ہزارکی سطح پر پہنچ گئی‘حکومت نے جولائی کے مہینے میں شرح سود ساڑھے 13 فیصد پربرقرار رکھی تو مارکیٹ 32 ہزارکی سطح پرپہنچ گئی اگست میں مارکیٹ 30 ہزارکی سطح پرپہنچ گئی سرمایہ کاروں کوایک دن میں125 ارب روپے کا نقصان ہوا.