اسلام آباد (ویب ڈیسک )قومی اسمبلی میں پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم آفس کیلئے 5 موٹر سائیکل بھی خریدے گئے۔گزشتہ دور حکومت میں وزیر اعظم آفس کےلئے خریدی جانے والی گاڑیوں کی تفصیل قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی۔ ایوان زیریں کو بتایا گیا کہ پانچ سال کے دوران وزیر اعظم آفس کے لئے ساڑھے 5 کروڑ سے زائد کی 23 گاڑیاں خریدی گئیں، سال 2015 اور 2017 کے دوران وزیر اعظم آفس کےلئے 5 کروڑ53لاکھ روپےکی23گاڑیاں خریدی گئیں۔قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے تحریری جواب کے مطابق وزیر اعظم آفس کےلئے 5 موٹر سائیکل بھی خریدے گئے۔
موجودہ دور حکومت کے دوران وزیر اعظم آفس کی گاڑیوں کی نیلامی سے 21 کروڑ 75 لاکھ وصول کیے گئے۔جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے وزیراعظم عمران خان اور جہانگیر ترین کے درمیان دوریاں پیدا ہونے کا دعویٰ کردیا۔نجی نیوز چینل 92نیوز کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل واضح خبرہے کہ عمران خان اور جہانگیرترین میں دوری ہوگئی ہے۔ایک بات اتحادی کررہے ہیں کہ جہانگیرترین کے ساتھ مذاکرات بہتری کی جانب جارہے تھے، دوسری بات یہ کہ عمران خان چینی کے معاملے پر جہانگیرترین سے ناخوش تھے، ایک دوروز میں چیزیں واضح ہوجائیں گی۔ خسروبختیار کے خلاف تحقیقات شروع ہوگئیں، وہ بھی ناراض ہیں ہوسکتا ہے جہانگیرترین کا ان سے بھی رابطہ ہو، چینی مہنگی ہوگئی، اب باہر سے درآمد کی جارہی ہے، گنا کم پیدا ہوا، لوگوں نے گڑبنایا ہے ، آٹے اور چینی کا بحران پیدا ہوا۔ہارون الرشید کا کہناتھا کہ اس وقت حکومت کے سارے حلیف ناراض ہیں، پی ٹی آئی میں جو لوگ اتحادیوں کو منانے کی صلاحیت رکھتے تھے ان کو چلتا کیا۔حلیفوں کو منانے والی کمیٹی میں صرف جہانگیرترین نہیں بلکہ پرویز خٹک بھی اس کمیٹی میں تھے۔شہزاد اکبر بھی کمیٹی میں شامل تھے۔ جہانگیرترین اور پرویز خٹک دونوں جوڑ توڑ کے ماہر ہیں۔میں نے بڑی کوشش کی جہانگیرترین سے رابطہ کرنے کی لیکن ان کا فون بند جارہا ہے۔