کراچی (ویب ڈیسک) شادی کر کے مقبوضہ کشمیر جانے والی 350 لڑکیوں کی واپسی کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی جس پرعدالت نے مقبوضہ کشمیر میں موجود پاکستانی خواتین کی تفصیلات طلب کرلیں جبکہ درخواست گزار کو خواتین کی درخواستیں بھی جمع کرانے کی ہدایت کی ہے ۔ درخواست گزار کا کہنا تھا مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں شہریوں نے پاکستانی خواتین سے شادیاں کیں، بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد پاکستانی لڑکیاں شدید مشکلات کا شکار ہیں، عدالت نے استفسار کیا کہ آپ سے خواتین نے خود رابطہ کیا ہے ؟
وکیل کا کہنا تھا ہم سے وہاں پر موجود لڑکیوں اور ان کے والدین نے رابطہ کیا ہے ۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق بھارتی شہر سورت میں پیش آیا جہاں بھارتی لڑکا اور لڑکی کی شادی فروری کے دوسرے ہفتے طے کی گئی ۔ تمام تر تیاریاں مکمل تھی کہ ان کی شادی کو وقت سے پہلے ہی موخر کر دیا گیا۔ ٹائمز آف انڈیا پر جاری رپورٹ کے مطابق بتایا گیا ہے کہ بچوں کی شادی سے قبل ہی دُلہے کے والد نے دُلہن کی ماں کے ساتھ بھاگ کر شادی کرلی۔ بھاگ کر شادی کرنے والے شخص کی عمر 48 جبکہ خاتون 46 سال کی ہیں۔ متاثرہ خاندان نے موقف اختیار کیا ہے کہ 10 روز قبل دلہا کے والد اور دُلہن کی والدہ10 روز سے غائب ہیں۔ جس کے بعد دُلہا دُلہن نے موقف اختیار کیا کہ ہمارے والدین نے بھاگ کر شادی کر لی ہے۔اہل خانہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ بھاگ کر شادی کرنے والا جوڑا ایک دوسرے کو بہت پہلے سے جانتے تھا اور ان کے درمیاں تعلقات بہت پرانے ہیں جو ایک دوسرے کی محبت میں مبتلا تھے۔ تاہم اہل خانہ کو انتہائی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے باعث دلہا دُلہن کی شادی روک دی گئی ہے۔ یہ بات بھی قابل غور رہے دُلہے کا والد ایک کاروباری شخص تھا اور پراپرٹی کا کام بھی کرتا تھا، اس کے ساتھ ساتھ بھارتی کی ایک سیاسی جماعت کا ممبر بھی تھا۔ واضح رہے بھارت میں آئے دن انوکھے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔ دُلہا دُلہن کے والدین کے بھاگ کر شادی کرنے کے بعد بچے شدید پریشان ہیں، شادی کی تمام تر تیاری مکمل کر لی گئی تھی۔ تاہم والدین کے بھاگ کر شادی کرنے کے بعد دُلہا دُلہن کے اہل خانہ میں اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔ پولیس کی جانب سے دونوں کی گمشدگی پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، پولیس نے موقف اختیار کیا ہے کہ دونوں لا پتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔