اسلام آباد: سینیٹ کمیٹی برائے صنعت میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں بننے والی گاڑیاں ٹین کے ڈبے ہیں جو کہ کسی بھی معمولی حادثے کو بھی برداشت نہیں کر سکتیں۔سینیٹر ساجد حسین طوری کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت کا اجلاس ہوا جس میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں گاڑیاں بناتے وقت عالمی معیار کو مدنظر نہیں رکھا جاتا بلکہ ٹین کے ڈبے تیار کئے جاتے ہیں۔ کمیٹی ممبران کی جانب سے اظہار کیا گیا کہ یہاں بننے والی گاڑیوں میں حادثے سے بچنے کے لئے بھی کوئی کام نہیں کیا جاتا، مزید بات کرتے ہوئے ارکان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بننے والی گاڑیاں عالمی معیار کے مطابق نہیں بنتی، یہی وجہ ہے کہ حادثات میں یہ گاڑیاں مسافروں کو محفوظ نہیں رکھتیں۔ ارکان کمیٹی کی جانب سے سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہاں گاڑیاں بنانے والوں کو موٹر سائیکل اور اور رکشے کے معیار کا بھی نہیں پتہ۔
حکام وزارت صنعت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ملک میں 18 گاڑی بنانے والی کمپنیوں کو لائسنس جاری کئے گئے ہیں ۔لیکن دوسری جانب نمائندہ آٹو مینوفیکچرر کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے ٹیکسوں کی بھرمار کی وجہ سے گاڑیوں کی پروڈکشن میں60 فیصد تک کمی آگئی ہے جبکہ دوسری جانب گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے پاکستانی عوام سے گاڑی خریدنے کا حق چھین لیا ہے۔ اجلاس کے اختتام پر سینیٹ کمیٹی کی جانب سے گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے معاملے پر ایف بھی آر، وزارت خزانہ اورصنعت وتجارت کو طلب کر لیا گیا ہے۔واضح رہے کہ سینیٹ کمیٹی میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں بننے والی گاڑیاں ٹین کا ڈبہ ہیں ، ان میں حادثے کی صورت میں بچنے کے لئے با لکل سہولیات فراہم نہیں کی جاتی اور نہ ہی عالمی معیار کے مطابق گاڑیاں تیار کی جاتی ہیں۔