واشنگٹن: ایران نے افغان امن عمل کو نقصان پہنچایا، مائیک پومپیو کا کہنا ہےکہ جنرل قاسم سلیمانی امریکی شہریوں کے لیے خطرہ تھا، ہمارا مقصد امریکیوں کو محفوظ بنانا ہے، امریکا کے ہوتے ہوئے ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنا سکتا۔ تفصیلات کے مطابق امریکہ کے وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا ہے کہ امریکی صدر نے جنرل سلیمانی کے حوالے سے درست فیصلہ کیا، سلیمانی پر حملے سے پہلے تمام قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا، ایران نے افغان امن عمل کو نقصان پہنچایا، سلیمانی امریکیوں کے قتل میں ملوث تھے۔
انکا کہنا ہے کہ جنرل سلیمانی عراق میں مشن پر نہیں گئے تھے، امریکا کے ہوتے ہوئے ایران ایٹمی ہتھیار نہیں بنا سکتا، ایران عراق صورتحال پر مذاکرات رواں ہفتے ہونگے۔ انکا مزید کہنا ہے کہ جنرل سلیمانی امریکا کے خلاف کام کر رہا تھا، جنرل قاسم سلیمانی امریکی شہریوں کے لیے خطرہ تھا، ہمارا مقصد امریکیوں کو محفوظ بنانا ہے۔ یادرہےکہامریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے دھمکی دی تھی کہ ایران کی اہم شخصیات کو نشانہ بنایا جائے گا۔
امریکا نے ایران کو ایک بھرپور پیغام پہنچا دیا ہے کہ ”بہت ہو گیا“ امریکی ٹی وی سے انٹرویو میں پومپیو نے کہاتھا کہ امریکی انتظامیہ نے ایرانی نظام کے لیے یہ بات واضح کر دی ہے کہ خطے میں اپنے ”ایجنٹوں“کے ذریعے امریکی مفادات اور اڈوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھ کر تہران کے لیے ممکن نہیں کہ اپنی سرزمین کے محفوظ رہنے کی توقع رکھے.نہوں نے کہاتھا کہ امریکا اس مرتبہ ایران میں فیصلہ ساز شخصیات کو نشانہ بنا کر جواب دے گا، وہ ذمے داران جو مذکورہ نوعیت کی دھمکیوں پر عمل درامد کے فیصلے کرتے ہیں‘ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کو ہلاک کیے جانے پر بات کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے کہاتھا کہ دسمبر کے اواخر میں سلیمانی نے جو کچھ کیا وہ یہ جاننے کے لیے کافی ہے کہ یہ کمانڈر ایک خطرہ بن چکا تھا وہ ایسے منصوبے وضع کرنے کے درپے تھا جو مزید امریکیوں کی جان لے سکتے تھے. یاد رہے کہ امریکی صدر نے اتوار کے روز شدید لہجے میں ایران کو خبردار کیا تھا انہوں نے دھمکی بھی دی کہ اگر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا جواب دینے کی کوشش کی گئی تو امریکا ایران کے اندر فوری طور پر بھرپور انداز سے کاری ضربیں لگائے گا . ٹرمپ کا کہنا تھا ان کی انتظامیہ نے نشانہ بنانے کے لیے ایران کے 52 ٹھکانوں کا تعین کیا ہے جن میں بعض مقامات ایران اور ایرانی ثقافت کے لیے بڑی اہمیت کے حامل ہیں.