لاہور: عراقی پارلیمنٹ نے امریکی فوجیوں کو ملک سے نکالنے کی قرارداد منظور کرتے ہوئے امریکا کے ساتھ سکیورٹی معاہدہ ختم کردیا، عراقی پارلیمنٹ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمام غیرملکی فوجیوں کو ملکی حدود سے نکال دیا جائے اور یقینی بنایا جائے کہ غیرملکی فوجی عراق کی زمینی، ہوائی، اوربحری حدود استعمال نہ کریں۔ غیرملکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا اور ایران کیت درمیان بڑھتی کشیدگی کے باعث عراق نے بھی بڑا قدام اٹھا لیا ہے۔عراق کے شہر بغداد میں ایرانی میجر جنرل قاسم سلیمانی کو امریکی ڈرون حملے میں جاں بحق کردیا گیا تھا۔
جس سے امریکا اور ایران میں جنگ اور ایک دوسرے پر حملوں کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایرانی قیادت کی جانب سے ایک دوسرے پر تندوتیزبیانات کے ذریعے حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ اب عراقی قیادت نے بھی امریکا کے خلاف بھرپور اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کرلیا ہے، جس کے تحت عراقی پارلیمنٹ نے ایک قرارداد منظورکی ہے جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے غیرملکی فوجی عراق کی زمینی، ہوائی، اوربحری حدود استعمال نہ کرنے پائیں، جبکہ امریکی فوجیوں سمیت تمام غیرملکی فوجیوں کو عراق سے ملک بدر کردیا جائے۔ تاہم ایک اندازے کے مطابق عراق میں امریکی فوجیوں کی تعداد 5200 تک ہے۔ امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی کے باعث عراق میں امریکی فوجیوں کی زندگیوں کو خطرات بھی لاحق ہیں۔ اسی طرح افغانستان میں بھی امریکی فوج موجود ہے، افغانستان اور ایران کی سرحد بھی آپس میں ملتی ہے، ایران نے امریکا کی تنصیبات، فوجیوں پر حملوں کا اعلان کررکھا ہے، جس کے لیے ایران کے مذہبی شہر قُم کی مسجد جمکران میں انتقام کی علامت سرخ پرچم بھی لہرا دیا گیا ہے، عموماً یہاں پر امن کی علامت کیلئے سبز پرچم لہرایا جاتا ہے۔ اسی طرح قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی حملے میں ہلاکت پر سوگ منایا جارہا ہے۔