بیجنگ(نیوز ڈیسک) چین کا قاسم سلیمانی پر کیے جانے والے امریکی حملے پر ردِعمل سامنے آ گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق عراق کے دارالحکومت میں امریکی ڈرون حملے کے باعث ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد خطے میں حالات کشیدہ ہونے کا خطرہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ چین نے ایران اور امریکا سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کر دی ہے۔ترجمان چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ متعلقہ فریقین بالخصوص امریکا مزید کشیدگی سے بچنے کے لیے تحمل کا مظاہرہ کرے۔جنرل قاسم سلیمانی کے قتل پر روس نے بیان جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ ” امریکہ کی جانب سے ایرانی جنرل کا قتل کشیدگی میں اضافہ کرے گا ۔“
روس کی جانب سے تاحال ابھی اس کے علاوہ صورتحال پر تفصیلی موقف سامنے نہیں آ سکا ۔جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر ردعمل میں فرانس نے کہا ہے کہ اس کارروائی نے دنیا کو پہلے زیادہ خطرناک بنادیاہے۔آرٹی ایل ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے فرانس کے وزیر برائے یورپی یونین ایمیلے ڈی مونچلین نے کہا کہ آج صبح جب ہم جاگے تو خود کو ایک زیادہ خطرناک دنیامیں پایا۔انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے خاتمے کیلیے بھرپور کوشش کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا اس معاملے پر فرانسیسی صدر عمانویل میکخواں بہت جلد خطے کے تمام بڑے کھلاڑیوں سے رابطہ کرنے والے ہیں۔امریکا اس کارروائی کی ذمے داری قبول کرچکا ہے اور اب اس سے دونوں کے درمیان جاری پراکسی وار میں مزید شدت آئے گی۔انہوں نے کہاایسی صورت میں جب کشیدگی عروج کو پہنچ رہی ہے ہم سب کو چاہیے کہ کشیدگی کے خاتمے کیلیے کام کریں۔انہوں نے کہا کہ فرانس پوری دنیا میں امن کیلیے کوشاں ہے یاکم از کم اتنا ضرور چاہتا ہے کہ دنیا کے تمام حصوں میں استحکام ہو۔واضح رہے کہ امریکی فوج نے ڈرون کی مدد سے بغداد ایئر پورٹ پر بمباری کرکے پاسداران انقلاب کے چیف جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کردیا۔امریکا کی جانب سے راکٹ حملے کیے گئے، جس کے نتیجے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے۔راکٹ حملے میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پاپولرموبلائزیشن فورس (پی ایم ایف) کے ڈپٹی کمانڈرابومہدی المہندس اور دیگر چھ افراد بھی جاں بحق ہوگئے۔









