کراچی(ویب ڈیسک) جیو نیوز کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں میزبان شاہزیب خانزادہ کا کہنا ہے کہ ایک نامور ترین شخص کا ریپ ہوا،ایک معروف شخصیت پر ریپ کرنے کا الزام لگا،ایک طرف فلمساز جمشید عرف جامی ہیں جو یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ انہیں تیرہ سال پہلے ڈان کے سی ای او حمید ہارون نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ حمید ہارون اس الزام کو مسترد کررہے ہیں، حمید ہارون نے اپنے بیان میں کہا کہ میں اپنے نام اور ساکھ کی خاطر اور آزادیٴ صحافت کے تحفظ کیلئے ان تمام افراد کیخلاف قانونی کارروائی کا آغاز کررہا ہوں
جو میرے خلاف بدنیتی پر مبنی اور جھوٹے الزامات لگانے کے ذمہ دار ہیںان کا کہنا ہے کہ اس الزام پر جامی کیخلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے انہوں نے کہا کہ ریپ، جنسی استحصال اور ہراسانی سے متاثر ہونے والوں کی مدد اور ان کی حمایت کا اپنا عزم دہراتا ہوں، اس قسم کے افعال جہاں بھی ہوں، جس طرح بھی ہوں چاہے کام کی جگہ پر ہوں یا باہر ہوں ان کی واضح طور پر مذمت کرتا ہوں، حمید ہارون نے کہا کہ میں واضح طور پر جامی رضا کے الزامات کو مسترد کرتا ہوں، یہ جھوٹی کہانی ان لوگوں کے کہنے پر گھڑی گئی ہے جو مجھے خاموش کروانا چاہتے ہیں اور میرے ذریعہ اس اخبار کو اپنے جابرانہ بیانیہ کی حمایت پر مجبور کرنا چاہتے ہیں جس کی میں نمائندگی کرتا ہوں۔جامی اس وقت باہر ہیں وائس آف امریکا کو دیئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ان کے ٹوئٹس کے بعد صورتحال خراب ہورہی تھی، ان کے دوستوں نے مشورہ دیا کہ وہ ملک چھوڑ کر چلے جائیں اس لیے وہ اپنے بھائی کے پاس امریکا آگئے ہیں، جامی نے کہا کہ وہ اب تک اس لیے خاموش رہے کہ پہلے می ٹو موومنٹ نہیں تھی اور بات کرنا آسان نہیں تھا، میں چاہتا ہوں
کہ یہ وائن اسٹائین کی طرح لینڈ مارک کیس بنے،شواہد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میرے پاس جو مضبوط چیزیں ہیں وہ میں ابھی استعمال نہیں کر رہا، انہوں نے کہا کہ ثبوت مختاراں مائی کیس میں بھی تھے لیکن اس میں بھی مجرم چھوٹ گئے،پاکستان کے قوانین اس طرح کے ہیں کہ ایسے معاملات میں زیادہ امید نہیں رکھی جا سکتی،میرے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اداروں سے مل گیا ہوں یہ بے بنیاد بات ہے، اس کا ڈان یا آزادیٴ صحافت سے کوئی تعلق نہیں ہے، جامی نے حمید ہارون کے اس دعوے کو رد کیا کہ وہ تنہائی میں حمید ہارون سے نہیں ملے،جامی نے دعویٰ کیا کہ جہاں وہ ملے وہ دروازے سے لے کر کمرے کا ایک ایک منظر بتا سکتے ہیں۔ حمید ہارون کے مطابق جامی سے ان کی پہلی ملاقات نوے کی دہائی یا 2000ء کے آغاز میں اس وقت ہوئی جب وہ ایک فری لانس فوٹوگرافر اور ابھرتے ہوئے فلمساز تھے، ان کا کہنا تھا کہ میں جامی کے کام سے بہتر متاثر ہوا، 2003-4ء میں موہٹہ پیلس میوزیم میں ہونے والی صادقین نمائش کے کیٹلاگ میں ایک تصویری مضمون کے سلسلے میں ان کو تعاون کے لئے شامل کرلیا، انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ مجھے یاد ہے کہ اس کے بعد میں چند مرتبہ ان کے گھر گیا اور ان کے والد کی وفات پر تعزیت کی لیکن ان سے وہاں ذاتی طور پر ملاقات نہیں ہوئی، نہ ہی مجھے یہ یاد ہے کہ میری جامی کے ساتھ کبھی تنہائی میں ملاقات ہوئی، جامی نے تین ماہ پہلے ٹوئٹ کیا تھا جس میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ ایک میڈیا ٹائیکون نے تیرہ سال پہلے ان کا ریپ کیا تھا۔