لاہور(ویب ڈٰیسک) معروف تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ نیب ترمیمی آرڈینس نافذ ہو گیا ، بزنس مین اور بیوروکریٹ پاک صاف ہو گئے ہیں ۔اس ملک میں کیا کیا ناٹک ہوتے ہیں ۔پروگرام “تھنک ٹینک ” میں میزبان عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کو بھی انجوائے کرنا چاہئے اور اپنے اوپر زیادہ سنجیدگی طاری نہیں کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کونسی حکومت ہو رہی ہے کوئی ہمیں بتائے ان کا نصب العین کیا ہے اور یہ کرنا کیا چاہتے ہیں ؟ ہر روز ایک ہی تقریر سن کر کان پک گئے ہیں اور نیب کی آدھی کہانی بھی آج ٹوٹ گئی ہے ۔
فلم کا سکرپٹ ہی ٹوٹ گیا ہے یہ کہانی تو گئی اب کسی نئی کہانی کی تلاش کی جانی چاہئے ۔ سیاسی تجزیہ کار،روزنامہ دنیا کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا کہ ہمارے دو ریاستی اداروں فوج اور عدلیہ کے اندر احتساب کا نظام موجود ہے ۔ آج بیورو کریسی کو باہر کردیا گیا ہے تاجر اور صنعت کار پوتر ہو گئے ہیں ، سٹاک ایکس چینج والوں کو نہیں چھیڑا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب نیب صرف سیاستدانوں کے لئے رہ گیا ہے اور اصل ٹارگٹ اپوزیشن ہو گئی، نیب کے متوازی ایک اور ادارے ایف آئی اے کو فعال کیا گیا ہے جو براہ راست حکومت کے نیچے ہے ۔یہ بات ناقابل فہم ہے کہ نیب آرڈیننس اتنی عجلت میں پاس کرنے کی ضرورت کیا تھی۔ چند گھنٹوں کے اندر یہ معاملہ پارلیمنٹ سے بالا بالا کردیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کہتے ہیں وہ کرپٹ لوگوں کو نہیں چھوڑیں گے لیکن اب وہ خود اپنی نفی کر چکے ہیں ۔ ممتاز تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کے اندر کچھ اچھی چیزیں بھی ہیں لیکن مجموعی طور پر دیکھا جائے تو نیب پاکستان میں اداروں کا المیہ پیش کرتا ہے ،انھوں نے کہا کہ یا تو ادارے کام نہیں کرتے یا بہت سے ادارے ضرورت سے زیادہ فعال ہو جاتے ہیں اور اپنے پروں کو پھیلا دیتے ہیں جس میں نیب قابل ذکر ہے ۔نیب نے ہرقسم کے معاملے میں ٹانگ اڑانی شروع کردی تھی۔ اب نیب کے لئے ایک حد مقرر کر دی گئی ہے کہ وہ اس سے نیچے کے کیس نہیں لے گا ۔ بزنس مین اور بیوروکریٹس کے خلاف ایکشن لینے سے پہلے ایک کمیٹی جانچ پڑتال کرے گی،صرف ایسے سیاستدان نیب کے دائرہ کار میں آئیں گے جو پبلک آفس کے حامل رہے ہیں اور اب ان کو بھی پہلے کی طرح گرفتار نہیں کیا جاسکے گا کہ تحقیقات کے لئے بلاکر گرفتار کر لیاجاتا تھا۔اسلام آبادسے دنیا نیوز کے بیوروچیف خاور گھمن نے کہا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں کوئی عجلت نہیں دکھائی گئی ۔
انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے نیب کے دانت توڑ دیئے ہیں ۔ تا ہم یہ جو ہوا ہے اس میں بد نیتی ظاہر ہوتی ہے اور وزیر اعظم کے اردگرد جو لوگ ہیں انھوں نے یہ کام دکھایا ہے ،میری رائے میں پارلیمنٹ کے ذریعے اتفاق رائے سے قانون بننا چاہئے تھا،اب لڑائی جھگڑا جاری رہے گا۔