راولپنڈی(نیوز ڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی والدہ کی 12 ویں برسی کے موقع پر کہا ہے کہ بینظیر بھٹو شہید عوام کی امید تھی جو دشمن قوتوں کو برداشت نہیں تھا جبکہ 2020 صاف وشفاف عوامی الیکشن کا سال ہوگا۔بینظیر بھٹو کی 12 ویں برسی کے موقع پر راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ‘اگر سیاسی یتمیوں کا راج ہوگا اور عوامی راج نہیں ہوگا تو ملک نہیں چل سکتا، سیاست نہیں چل سکتی، عوام کے مسائل حل نہیں ہوسکتےتو 2020 کو عوامی حکومت کا سال ہونا پڑے گا’۔چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ‘2020 عوامی صاف و شفاف
الیکشن کا سال ہوگا، عوامی راج کا سال ہوگا، معاشی انصاف کے مطالبے کا سال ہوگا، خیبر سے کراچی تک عوام کہہ رہے ہیں کہ الوداع الوداع سیاسی یتیم الوداع، الوداع الوداع سلیکٹد الوداع، الودع الوداع سیاسی یتیم الوداع’۔انہوں نے کہا کہ ‘جیالو عوامی راج پاکستان پیپلپزپارٹی کے بغیر نہیں ہوسکتا، اس کے لیے میرا ساتھ دو، میرا پیغام پہنچانا، معاشی انصاف اور عوامی راج کے لیے میرا ساتھ دو، میں بھٹو شہید کا پرچم اور بی بی شہید کا پیغام لے کر نکلا ہوں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘میں سمجھتا ہوں ہمارا ملک خطرے میں ہے، ہماری جمہوریت خطرے میں ہے، ہماری آزادی خطرے میں ہے، ہمارے غریب خطرے میں ہیں، ہماری دھرتی ہمیں پکار رہی ہے، ہمارے شہیدوں کا لہو ہمیں پکار رہا ہے ہم پر فرض ہے، ہم نے بچانا ہے، آپ نے پاکستان کو بچانا ہے’۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ‘ہم نے مل کر شہید بینظیر بھٹو کے مشن کو مکمل کرنا ہے، آپ کی محنت سے، پاکستان پیپلزپارٹی کے کارکنوں کی محنت سے ہم ان سلیکٹڈ اور ان سیاسی یتمیوں کو گھر بھیج کر رہیں گے اور عوامی راج قائم کریں گے’۔لیاقت میں بینظیر بھٹو کی 12 برسی کے سلسلے میں منعقدہ جلسے میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے اپنی تقریر کا آغاز قرآنی آیات کے ترجمے سے کیا اور کہا کہ ‘شہید زندہ ہیں انہیں مردہ مت کہو تمھیں ان کی سمجھ نہیں، اللہ تعالیٰ انہیں رزق پہنچاتے ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ٹوٹا ہوا ملک کو جوڑا اور بھٹو شہید نے 90 ہزار جنگی قیدی اور 5 ہزار میل زمین دشمنوں سے واپس لایا، بھٹو نے سرزمین بے آئین کو آئین دیا’۔انہوں نے کہا کہ ‘راولپنڈی تم گواہ اس ملک کو کس نے ایٹمی طاقت بنایا، کس نے مسلم امہ کو پاکستان کی قیادت میں لاہور میں جمع کیا’۔ان کا
کہنا تھا کہ ‘آپ گواہ ہیں کہ مسئلہ کشمیرپر قوم کی آواز کون بنا، کسان کو زمین بھٹو نے دی، غریب کو آواز بھٹو نے دی، ووٹ کا حق بھٹو نے دلایا، طاقت کا سرچشمہ عوام کو بھٹو نے بنایا’۔بلاول نے کہا کہ ‘بدقسمتی سے عوامی راج ضیا کو قبول نہیں تھا، راولپنڈی تم گواہ ہو قائد عوام کے ساتھ کیا کیا، ہر گلی ہر محلہ آپ کے در و دیوار اور سرزمین گواہ ہے، آپ گواہ ہیں کہ بھٹو کو تختہ دار میں لٹکایا گیا’۔انہوں نے کہا کہ ‘آپ گواہ ہیں محترمہ بینظیر نے عوام کے حقوق اور عوام کی آزادی کے لیے 30 سال جدوجہد کی دو آمروں سے ٹکرائیں، سلیکٹڈ حکمرانوں اور نالائق سیاست دانوں سے مقابلہ کیا’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘شہید بی
بی نے میڈیا کو آزاد کروایا، دنیا میں پاکستان کا نام بلند کیا، شہید محترمہ بینظیر نے عوام کی امید تھی یہ دشمن قوتوں کو برداشت نہیں تھی’۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ‘ساتھیوں آج پھر یہ دھرتی پکار رہی ہے کہ میں خطرے میں ہوں اسی لیے میں آج اس تاریخی لیاقت باغ میں آیا ہوں، جمہوریت کا حال دیکھو پارلیمان پر تالا لگ چکا ہے، میڈیا آزاد نہیں، عدلیہ پر حملے ہورہے ہیں، اٹھارویں آئینی ترمیم پر حملے ہورہے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘صوبے سے ان کے حق چھینے جارہے ہیں جس سے وفاق ہل رہا ہے، دہشت گردوں کو ضرور شکست دی ہوگی لیکن انتہا پسندی کی آگ پورے ملک بھر میں پھیلی ہوئی ہے، خیبر پختونخوا میں قبائلی
علاقوں سے لے کر پشاور تک عوام اپنے حقوق کے لیے احتجاج کررہے ہیں’۔حکومت پر تنقید کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ ‘پنجاب کے دل لاہور میں ڈاکٹروں سے لے کر اسٹوڈنٹ، ٹریڈر سے لے کر کسانوں تک سارے احتجاج کررہے ہیں، سندھ کے عوام ناراض ہیں کہ گیس پیدا کرنے والے صوبے کو گیس سے محروم رکھا جا رہا ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘بلوچستان کی تاریخی پسماندگی عوام کو مایوس کر رہی ہے، معیشت کا حال دیکھو عوام کا معاشی قتل ہورہا ہے، یہ حکومت عوام کے لیے عذاب بنی ہوئی ہے، اس سرد موسم میں لاکھوں غریب لوگوں کے سر سے ان کی چھت چھینی جارہی ہے اس معاشی صورت حال میں بینظیر انکم سے 8 لاکھ افراد کو نکالاگیا یہ غریب دشمنی نہیں تو اور کیا ہے’۔