لاہور(نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ جب ٹرائل شروع ہوگا تواے این ایف ثبوت دے گا، ابھی ٹرائل شروع نہیں ہوا ، بلکہ ٹرائل کی تاریخ 4 جنوری طے ہوئی ہے، متعلقہ وزیر کل پریس کانفرنس میں حقائق سامنے لائیں گے، رانا ثناء اللہ کے ضمانت لینے سے لگتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ سب سے پہلے یہ دیکھنا ہے کہ ضمانت میں رہائی ہوتی کیا ہے؟ ضمانت تو حفاظتی مچلکوں کے عوض دی گئی ہے، اگر رانا ثناء اللہ بری ہوجاتے تو پھر بڑی بات ہوتی۔
رانا ثناء اللہ کے ضمانت لینے سے لگتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔ ابھی تک کیس کا ٹرائل شروع نہیں ہوا ہے، ابھی ٹرائل کی تاریخ 4 جنوری طے ہوئی ہے، جب ٹرائل شروع ہوگا تو اے این ایف ثبوت دے گا۔ہمارے متعلقہ وزیر کل پریس کانفرنس میں اس ساری صورتحال سے حقائق سامنے لائیں گے۔فیصل جاوید نے کہا کہ ن لیگی لوگ زیادہ ترضمانتیں طبی بنیاد پر بھی لے رہے ہیں، جب جیل میں ہوتے ہیں بیمار ہوتے ہیں باہر جاتے ہیں تو ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ سب کا احتساب ہورہا ہے۔سیاسی انتقام کی باتیں کی جاتی ہیں، لیکن سیاسی انتقام وہ تھا جب پانامہ کیس میں عمران خان کوبلاوجہ عدالت لے کرچلے گئے۔عمران خان کی کمائی حلال کی تھی۔ ہم عدالتوں کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں، اداروں میں کبھی مداخلت نہیں کریں گے۔ ہم نے پراسکیوشن کے عمل کو بہتر کیا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ جن لوگوں پر کیسز ہیں، یہ ان کے اپنے ادوار میں بنے ہوئے کیسز ہیں۔یہ عرصہ دراز سے پاکستان پر برسراقتدار رہے ہیں، ان کو پتنگ اڑانے کے جرم میں تو نہیں پکڑا گیا۔ بلاول بھٹو کو 225 جعلی اکاؤنٹس کیسز میں طلب کیا گیا ہے۔ ن لیگ اور زرداری گروپ کے ادوار میں اتنی کرپشن ہوئی ہے کہ ان کی جائیدادیں اوپر چلی گئیں لیکن عوام نیچے آگئی ۔اب جب یہ پکڑے جا رہے ہیں کہ ضمانتیں کروارہے ہیں۔