اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ احسن اقبال کی گرفتاری کے بعد ن لیگ کی خاموشی ٹوٹی ہے جس سے یہ لگتا ہے کہ ن لیگ کو اس سے پہلے کوئی نہ کوئی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔نجی ٹی وی جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ ایسا لگ رہا تھا کہ احسن اقبال شہباز شریف کی پالیسی پر خاموش تھے جس کے بعد انہیں گرفتار کرلیا گیا ہے، ان کی گرفتاری کے بعد ن لیگ کی خاموشی ٹوٹ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ احسن اقبال کی گرفتاری کے نتیجے میں ن لیگ کی خاموشی ختم ہوئی ہے اس پر بڑے سوالات اٹھتے ہیں ۔
پہلے بھی ن لیگ میں اہم واقعات ہوئے ہیں لیکن اس طرح کا رد عمل سامنے نہیں آیا تھا، احسن اقبال کی گرفتاری پر مریم اورنگزیب نے جس سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں پہلے کوئی نہ کوئی یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ آپ خاموش رہیں گے تو کسی کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ احسن اقبال کی گرفتاری پر ن لیگ کی خاموشی ٹوٹ گئی ہے ، اب چیخ و پکار شروع ہوجائے گی جس کے نتیجے میں کچھ اہم معاملات پر پارلیمنٹ میں قانون سازی نہیں ہوسکے گی، وفاقی حکومت بھی ان معاملات پرپارلیمنٹ کے ذریعے قانون سازی نہیں کرنا چاہتی۔نجی ٹی وی جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ جب سیاسی رہنما خود ہی پیشگوئیاں کرنا شروع کردیں اور کوئی وفاقی وزیر یہ کہے کہ فلاں کو گرفتار کرلیا جائے گا تو وہ گرفتار ہوجاتا ہے، نیب وفاقی حکومت کے کنٹرول میں ہے اور حکومت کے مفادات کے تحت ہی اس کی پالیسی بن رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ احسن اقبال کی گرفتاری کے بعد پارلیمنٹ میں اہم قانون سازی کے راستے میں مشکلات کھڑی ہوجائیں گی، وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ پارلیمنٹ کے فورم پر کچھ اہم معاملات پر قانون سازی نہ ہو، اسی لیے اپوزیشن کو اشتعال دلایا گیا ہے۔ ن لیگ کو خود اپنی خاموشی کا اتنا پرابلم نہیں تھا جتنا حکومت کو مسئلہ تھا، آج نیب نے یہ خاموشی ختم کردی ہے ، اب چیخ و پکار ہوگی اور اہم معاملات پر جو قانون سازی ہونی ہے وہ نہیں ہوگی اور ہوسکتا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت یہی چاہتی ہو۔حامد میر کا کہنا تھا کہ آئینی تنازعات کا حل نکالنے کیلئے سپریم کورٹ نے حکومت کو 6 مہینے دیے تھے ، جس کے بعد یہ خیال تھا کہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر معاملہ حل کرلے گی لیکن دوسری طرف ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت کی اس میں دلچسپی نہیں ہے۔خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر قانون سازی کیلئے حکومت کو 6 ماہ کا وقت دیا ہے۔ اگر 6 مہینے میں قانون سازی نہ ہوپائی تو جنرل باجوہ ریٹائر ہوجائیں گے اور ان کی جگہ نیا آرمی چیف تعینات کرنا پڑے گا۔