Friday November 29, 2024

بریکنگ نیوز : طیب اردگان کو بڑا جھٹکا ۔ ترکی سے ایک اور بغاوت کی خبر آگئی

انقرہ (ویب ڈیسک) اتحادیوں کی راہیں پھر جدا ، سابق وزیر اعظم نے نئی سیاسی جاعت تشکیل دے دی۔ ترکی کے سابق وزیراعظم احمد داود اوغلو نے نئی سیاسی جماعت بنا لی ہے۔سابق وزیراعظم نے ’مستقبل جماعت‘ (فیوچر پارٹی) کے نام سے اندراج کے لیے وزارت داخلہ میں درخواست دے دی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوآن کا کہنا ہے کہ العنان نظام حکمرانی سے نالاں ان کے دوسابق اتحادیوں نے اپنی الگ الگ نئی سیاسی جماعتوں کے قیام کا اعلان کیا ہے

اور یہ مستقبل میں حکمراں جماعت انصاف اور ترقی (آق) کے لیے چیلنج ثابت ہوسکتی ہیں۔ احمد داؤد اوغلو سے قبل سابق نائب وزیراعظم ، وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ علی بابا جان نے ایک نئی سیاسی جماعت کی تشکیل کا اعلان کیا تھا۔ صدر اردوآن کے زیر قیادت آق حکومت کی اقتصادی اور سیاسی پالیسیوں کے نتیجے میں ملک معاشی بحران سے دوچار ہوچکا ہے اور بے روزگاری کی شرح میں نمایاں اضافہ ہے۔اس وجہ سے ترک ووٹر حکمراں آق سے ناراض ہورہے ہیں۔ اس کا اظہار انھوں نے ترکی میں منعقدہ گذشتہ بلدیاتی انتخابات میں کیا تھا اور ان میں استنبول اور انقرہ آق کے کنٹرول سے نکل گئے تھے اور وہاں حزب اختلاف کے امیدوار میئر منتخب ہوئے ہیں۔ دونوں جماعتیں آق کی حکومتی کارکردگی سے غیر مطمئن ان ووٹروں کو اپنی جانب راغب کرسکتی ہیں اور انھیں بہتر اور ترقی پسند منشور کی صورت میں ترک شہریوں کی حمایت حاصل ہوسکتی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق داؤد اوغلو کے اعلان سے قبل رائے عامہ کے ایک جائزے میں ان کی نئی جماعت کو 3.4 فیصد ترکوں کی حمایت حاصل ہے جبکہ باباجان کی جماعت کے لیے عوامی حمایت کا تناسب 8 فی صد ہے۔ ترک صدر طیب اردوآن نے قبل ازیں تو احمد داؤد اوغلو یا باباجان کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا تھا لیکن گذشتہ ہفتے ان دونوں کے علاوہ اپنے دوسرے سابق اتحادیوں پر ریاست کے ملکیتی حلق بنک میں فراڈ کا الزام عاید کیا تھا اور کہا تھا کہ احمد داؤد اوغلو نے استنبول میں سحر یونیورسٹی کے قیام کے لیے اس بنک سے قرضے منظور کیے تھے۔ واضح رہے کہ سابق ترک وزیراعظم ہی نے یہ جامعہ قائم کی تھی۔ انھوں نے ترک صدر کے الزام کا ترکی بہ ترکی جواب دیا تھا اور پارلیمان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ صدر اردوآن ،

ان کے خاندان کے افراد اور سابق اور موجودہ اعلیٰ عہدے داروں کے اثاثوں کی تحقیقات کی جائیں۔ انھوں خود کو بھی تحقیقات کےلیے پیش کیا تھا اور کہا تھا کہ اس معاملے کی ان سے بھی پوچھ تاچھ کی جائے۔احمد داؤد اوغلو نے ستمبر میں آق کی رکنیت سے استعفا دے دیا تھا۔ واضح رہے کہ احمد داؤد اوغلو 2009ء سے 2014ء تک ترکی کے وزیر خارجہ رہے تھے، اسی سال وہ وزیراعظم بن گئے تھے اور 2016ء تک اس عہدے پر فائز رہے تھے۔

FOLLOW US