Monday November 25, 2024

پاکستان سٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی۔۔ روپے کےمقابلے میں ڈالر مزید سستا۔۔۔ڈالر کے نرخ 6 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئے

لاہور (ویب ڈیسک) پاکستان سٹاک مارکیٹ میں رواں ہفتے کے دوسرے کاروباری روز تیزی لوٹ آئی، حصص مارکیٹ میں 221.79 پوائنٹس کی تیزی کے باعث 40600 کی حد بحال ہو گئی۔حصص کی مالیت میں 49 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان سٹاک مارکیٹ میں تیزی کی ایک بار پھر واپسی ہوئی ہے، 100 انڈیکس میں 221.79 پوائنٹس کی تیزی ہوئی جس کے بعد مزید 2 حدیں بحال ہو گئیں۔ بحال ہونے والی حدوں میں 40500، 40600 کی حدیں شامل ہیں۔ حصص کی مالیت میں 49 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز کاروبار کے اختتام پر سٹاک مارکیٹ 289.85 پوائنٹس کی کمی کے بعد 40442.80 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ کر بند ہوئی تھی، کاروبار میں 0.72 فیصد گراوٹ دیکھی گئی جبکہ حصص کی مالیت میں 45 ارب روپے سے زائد کی کمی بھی ریکارڈ کی گئی تھی۔ آج ٹریڈنگ کے دوران کاروبار کا آغاز مثبت انداز میں ہوا، ایک موقع پر حصص مارکیٹ کا 100 انڈیکس 40700 کی حد بھی عبور کر گیا تھا تاہم شیئرز کی خریدو فروخت کے باعث یہ تسلسل برقرار نہ رہ سکا اور انڈیکس 40259.03 پوائنٹس کی سطح پر آ گیا تھا۔ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا اختتام انڈیکس 221.79 پوائنٹس کے بعد 40664.60 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔ پورے کاروباری روز کاروبار میں 0.55 فیصد بہتری دیکھی گئی جبکہ 15 کروڑ 71 لاکھ سے زائد شیئرز کا کاروبار ہوا۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت کے حوالے سے مثبت خبروں، عالمی اداروں کی جانب سے پاکستانی ریٹنگ میں بہتری اور غیر یقینی سیاسی صورتحال کے خاتمے کے باعث انویسٹرز پاکستان سٹاک مارکیٹ میں زبردست دلچسپی لے رہے ہیں۔ قوی امکان ہے کہ آئندہ چند روز تیزی کا تسلسل برقرار رہے۔ ملک بھر میں رواں ہفتے کے دوسرے کاروباری روز بھی روپے کے مقابلے امریکی ڈالر میں گراوٹ کا تسلسل جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں تگڑا ہوتا جا رہا ہے، اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی مزید 20 پیسے سستی ہو گئی جسکے باعث روپے کے مقابلے میں ایک امریکی ڈالر 154 روپے 70 پیسے کا ہو گیا ہے۔ دوسری طرف اوپن مارکٹ کی طرح انٹر بینک میں امریکی کرنسی میں تنزلی دیکھی گئی، 2 پیسے گراوٹ کے باعث امریکی ڈالر 154 روپے 98 پیسے کی سطح پرپہنچ کر بند ہوا۔

معاشی ماہرین کے مطابق ڈالر کی تنزلی کی بڑی وجہ درآمدات میں کمی جبکہ روس سمیت دیگر بڑے ممالک کی طرف سے غیر ملکی سرمایہ کاری کی یقینی دہانی اور حکومت سے قرض کے معاہدوں کی وجہ سے ڈالر کے بہاؤ میں اضافے کو روپے کی قدر میں اضافے کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ملک مالی سال 2018ء کے 20 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے باہر نکل آیا ہے اور 4 سال میں پہلی مرتبہ رواں برس اکتوبر میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس تھا۔

FOLLOW US