واشنگٹن(نیوز ڈیسک)امریکی کانگریس کے رکن سینیٹر لندسے گراہم نے کہا ہے کہ افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے لیے امریکہ کو طالبان کی بجائے پاکستان سے بات چیت شروع کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان طالبان کے مبینہ محفوظ ٹھکانے ختم کر دے تو افغان جنگ ہفتوں میں ختم ہو سکتی ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق لندسے گراہم نے کہا ہم معاملے کا ادراک نہیں کر سکے، میرے خیال میں طالبان کے بجائے ہمیں پاکستان سے بات چیت شروع کرنی چاہیے۔لنزے گراہم نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ایسا آزادانہ تجارتی معاہدہ ہونا چاہیے جو سیکیورٹی امور پر پاکستان کی کارکردگی سے مشروط ہو جس سے پاکستان اپنا طرز عمل تبدیل
کرے. انہوں نے کہا کہ اس کے بعد طالبان سے بات ہونی چاہیے لنزے گراہم نے کہا کہ میں جنگ ختم کرانے کے لیے طالبان پر جتنا ممکن ہو سکے دباؤ برقرار رکھنے کا خوہاں ہوں.یاد رہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان رواں سال ستمبر میں معطل ہونے والی بات چیت ہفتے کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں شروع ہو گئی ہے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بات چیت رواں سال ستمبر میں اس وقت معطل کر دی تھی جب فریقین امن معاہدے کے قریب تھے.پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے لنزے گرہم کے بیان پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان کا کہنا ہے کہ امریکی سینیٹر نے افغان امن عمل میں پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے اشارتاً بات کی ہے‘شمشاد احمد خان کا کہنا ہے کہ پاکستان طالبان کی طرف سے بات چیت نہیں کر سکتا لہذٰا سینیٹر لنزے کے بیان میں کسی حد تک مبالغہ آرائی کا عنصر بھی شامل ہے.شمشاد احمد خان کا کہنا ہے کہ اگرچہ امریکی سینیٹر کے بیان میں کچھ مبالغہ آرائی ہے تاہم امریکی سینیٹر یہ بتانا چاہتے ہیں کہ افغان عمل میں سہولت کار کے طور پر پاکستان کی اہمیت مسلمہ ہے درحقیقت وہ پیغام دے رہے ہیں کہ پاکستان کی شمولیت کے بغیر امن عمل میں پیش رفت نہیں ہو سکتی. سابق سیکرٹری خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے طور پر افغان امن عمل میں ہر ممکن کردار ادا کیا ہے جسے وہ مستقبل میں جاری رکھے گا.