لاہور(ویب ڈیسک) صوبائی دارالحکومت میں ٹرانسپورٹ کے شعبہ کا مہنگا ترین اور میگا پراجیکٹ میٹرو اورنج لائن ٹرین منصوبے کا پہلی بار بجلی سے آزمائشی آغاز آج ہو رہا ہے۔ اس سے قبل 16 مئی 2018 کو سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے بھی ٹیسٹ رن کیا تھا جو اسلام پارک سٹیشن سے لکشمی چوک تک کیا گیا تھا مگر وہ ٹیسٹ رن ڈیزل پر چلنے والے لوکو موٹو انجن کے ذریعے کیا گیا تھا تاہم موجودہ حکومت نے اورنج ٹرین کو بجلی پر چلانے کا فیصلہ کیا ہے ٹرین مکمل فعال ہونے کے بعد بھی بجلی سے ہی چلائی جائے گی جس سے جہاں سرکاری خزانے پر بھاری بوجھ پڑے گا وہیں شہر کے باسیوں کے لئے مختص بجلی اورنج ٹرین کے کھاتے میں جائے گی۔
بجلی کی فراہمی اور گرڈ سٹیشنز سے متعلق روزنامہ دنیا چونکا دینے والے حقائق منظر عام پر لایا ہے۔ میٹرو ٹرین کو چلانے کے لئے ٹریک پر پاور ہاؤسز بنائے گئے ہیں۔ یو ای ٹی سٹیشن اور ملتان روڈ سٹیشن کے پاور ہاؤسز کو 54، 54 میگاواٹ بجلی فراہم کی جائے گی۔ اس طرح میٹرو اورنج ٹرین کو چلانے کے لیے مجموعی طور پر ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی جانب سے لیسکو سے 108 میگا واٹ بجلی کی ڈیمانڈ کی گئی تھی جو لیسکو کی جانب سے پوری کر دی گئی ہے۔ لیسکو کی جانب سے اورنج لائن ٹریک کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کے لئے ہر پاور سٹیشن پر 132 کے وی کے چار سرکٹ سے بجلی فراہم کی جائے گی جس سے ٹرین کو چوبیس گھنٹے بجلی میسر ہوگی۔ تاہم 108 میگاواٹ بجلی کے استعمال سے سرکاری خزانے کو خاصا بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔ اعدادوشمار کے مطابق اورنج ٹرین اپنے منظور شدہ لوڈ کے مطابق بجلی استعمال کرتی ہے تو سالانہ 13 ارب 30 کروڑ جبکہ ماہانہ ایک ارب دس کروڑ روپے بل کی مد میں ادا کرنا ہونگے۔ اورنج لائن ٹرین کو لیسکو کی جانب سے کمرشل ریٹ لگایا جائے گا جو 13 روپے فی یونٹ ہو گا۔ ماہر برقیات کے مطابق اورنج ٹرین کے استعمال میں آنے والی 108 میگا واٹ بجلی لیسکو کے 1 لاکھ 50 ہزار سے زائد صارفین کے برابر ہے۔ چیف ایگزیکٹو لیسکو مجاہد پرویز چٹھہ کا کہنا ہے کہ لیسکو کے پاس بجلی کی کوئی کمی نہیں ٹرین کو 108 میگا واٹ تک بجلی دینے سے بھی عوام کو دی جانے والی بجلی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔