Friday November 29, 2024

سنگین غداری کیس، حکومت اور پرویز مشرف کو بڑاجھٹکا،خصوصی عدالت، ہائیکورٹ کے احکامات ماننے کی پابندہی نہیں، دبنگ احکامات جاری

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو 5 دسمبر تک اپنا بیان ریکارڈ کرانے کا حکم دیتے ہوئے مقدمے کی روزانہ بنیادوں پر سماعت کا فیصلہ کرلیا۔خیال رہے کہ خصوصی عدالت نے 19 نومبر کو سنگین غداری کیس کا فیصلہ 28 نومبر تک کے لیے محفوظ کیا تھا۔تاہم سابق صدر نے خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روکنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جبکہ وفاقی حکومت نے بھی اس سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔حکومت کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کرتے

ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ روز خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا۔چنانچہ خصوصی عدالت سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ آج نہ سنا سکی۔خصوصی عدالت میں مقدمے کی سماعت جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں جسٹس شاہد کریم اور جسٹس نذر اکبر پر مشتم 3 رکنی بینچ نے کی۔سماعت میں عدالت نے سرکاری وکیل رحا بشیر کی جانب سے تحریری جواب جمع نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کیا۔سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے بریت کی درخواست دائر کر رکھی ہے جس پر جسٹس وقار احمد سیٹھ نے ریمارکس دیے کہ آپ نے ہمارے احکامات نہیں پڑھے، ہم ہائی کورٹ کے فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔سماعت میں جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس میں واضح کیا کہ ہم ہائی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے پابند نہیں، ہم صرف سپریم کورٹ کے احکامات کے پابند ہیں۔جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے آپ کو 5 دسمبر تک پروسیکیوشن تعینات کرنے کا حکم دیا ہے، ہم 5 دسمبر کے بعد آپ کو مزید وقت نہیں دیں گے اور 5 دسمبر کے بعد روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں گے۔جسٹس وقار احمد سیٹھ نے ہدایت کی کہ اگلی سماعت تک بیان ریکارڈ کرانے کا موقع دے رہے ہیں، پرویز مشرف اگلی سماعت سے قبل جب چاہیں آکر بیان ریکارڈ کراسکتے ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ آئندہ سماعت کے بعد کوئی درخواست نہیں لی جائے گی۔بعدازاں عدالت نے پروسیکویشن ٹیم کو پوری تیاری کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 5 دسمبر تک کے لیے ملتوی کردی۔خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں حکومت نے موقف اپنایا تھا کہ

‘حکومت کو موقع ملنے اور نئی استغاثہ ٹیم کو تعینات کرنے تک خصوصی عدالت کو کارروائی سے روکا جائے’۔دوسری جانب 23 نومبر کو پرویز مشرف نے اپنے خلاف سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کی جانب سے فیصلہ محفوظ کرنے کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔سابق صدر کی جانب سے ایڈووکیٹ خواجہ طارق رحیم کے توسط سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے ٹرائل میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔خواجہ طارق رحیم کی جانب سے استدعا کی گئی تھی کہ لاہور ہائیکورٹ، اسلام آباد کی خصوصی عدالت کو پرویز مشرف غداری کیس کا فیصلہ سنانے سے روکنے کے احکامات جاری کرے۔

FOLLOW US