اسلام آباد(نیوز ڈیسک)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس گذشتہ روزچیئرمین کمیٹی نواز یوسف تالپور کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں کرپشن و بدعنوانی کے خاتمے سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔پی ٹی آئی کی رکن قومی اسمبلی عنایت اللہ خٹک نے کرپشن کیسز کا مکمل ڈیٹا جمع نہ کرنے پر ایف آئی اے حکام پر برہمی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ یہاں یہ حال ہے کہ اراکین قومی اسمبلی سے بھی رشوت مانگی جاتی ہے لیکن اجلاس میں جوڈیٹا پیش کیا گیا وہ مکمل نہیں ہے۔اس میں دی گئی کرپشن کیسز کی تعداد بہت کم ہے۔انہوں نے کہا کہ سزائیں بڑھانے سے رشوت کم ہو گی،اراکین کمیٹی نے تجویز دی کہ حکومت کو اس معاملے کو سنیجیدگی سے لینا کو گا اور سزاؤں پر نظرثانی کرنی ہو گی تاکہ کرپشن کو ممکل ختم کیا جا سکے۔رکنِ اسمبلی شیر اکبر نے کہا کہ ملک میں کرپشن عام ہے،اس کی روک تھام کے لیے ضروری ہے کہ کرپشن پر سزائیں بڑھائی جائیں۔
سیکرٹیری داخلہ نے بتایا کہ ملک بھر سے کرپشن کیسز کا ریکارڈ منگوایا۔لیکن کسی بھی صوبے نے ڈیٹا اور رپورٹ نہیں دی۔ڈائیریکٹر ایف آئی اے نے کہا کہ ایف آئی اے کا دیٹا ملا ہے۔تین سالوں میں 1923ء کیسز رجسٹر ہوئے جب کہ سزاؤں کی تعداد 550ہے جو بہت کم ہے۔چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ جرم کے لحاظ سے سزا ہونی چاہئے تو جرم کم ہو گا۔شیر اکبر خان نے کمیٹی کو بتایا کہ سترہ لاکھ روپے کی سڑک کا ٹھیکہ دو،دو کٹرو میں میں دیا جاتا ہے۔سرکاری ٹھیکوں کا ریٹ اور اشیا کی مارکیٹ کی قیمت میں بڑا فرق ہوتا ہے جس پر یوسف تالپور نے کہا کہ اسلامی قوانین لائے جائیں اور ہاتھ کاٹے جائیں۔ایسی سزائیں ہونی چاہئیں۔یہ ذیلی کمیٹی ہے جو اپنی رائے دے گی۔ایف آئی اے کے نمائندہ نے کہا کہ کرپشن ایکٹ میں سات سال کی سزا موجود ہے،سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ یہ اہم ہئ کہ سات سال کیسزا کسی کو بھی ہوئی ہے یا نہیں۔