تل ابیب (ویب ڈیسک) اسرائیل کی فلسطین پر بربریت جاری گزشتہ روز اسرائیلی فضائیہ کے ایک حملے میں فلسطینی تنظیم اسلامک جہاد کے ایک اعلیٰ کمانڈر بہا ابو العطا کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ اسرائیلی نے ایک دوسرے حملے میں شام میں بھی اس تنظیم کے ایک لیڈر کے گھر پر میزائل داغے ہیں۔
فلسطین کی اسلامک جہاد نامی تنظیم کے مطابق اس حملے میں ہلاک ہونے والے کمانڈر کی اہلیہ بھی ساتھ ماری گئی ہیں جبکہ اُن کے بچے زخمی ہوئے ۔ اُدھر اسرائیلی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل جوناتھن کونریکس نے بتایا کہ اس حملے کی گزشتہ کچھ عرصے سے منصوبہ بندی کی جا رہی تھی۔
ترجمان نے ابو العطا کو ایک ‘بم‘ بھی قرار دیا۔ یہ حملہ اس لیے بھی اہم سمجھا رہاہے کہ حال ہی میں انتہائی قدامت پسند عقیدے کے سیاستدان نفتالی بینٹ کو اسرائیل کا نیا وزیر دفاع مقرر کیا گیا ہے۔ دوسری جانب اس عسکری تنظیم نے اس حملے کے جواب میں غزہ پٹی سے راکٹ فائر کیے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ سے مزید راکٹ فائر کیے جا سکتے ہیں اور دو طرفہ کارروائیوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے جنوبی اور وسطی اسرائیل میں اسکولوں کو آج بند رکھنے کے احکامات کے ساتھ ساتھ شہریوں کو گھروں سے نہ نکلنے کا کہا گیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق کچھ راکٹوں کو شہری حدود میں داخل ہونے سے قبل ہی تباہ کر دیا گیا ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ بہا ابو العطا غزہ میں حماس کے لیے بھی ایک چیلنج تھے کیوں کہ حماس نے سن دو ہزار چودہ کی جنگ کے بعد سے اسرائیل کے ساتھ ایک امن معاہدہ کر رکھا ہے۔ اسرائیل بہا ابو العطا کو غزہ سے کیے جانے والے متعدد راکٹ حملوں کا ذمہ دار قرار دیتا ہے۔ دریں اثناء اسرائیل کی جانب سے ایک دوسرا حملہ شام میں کیا گیا ہے۔ شام کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی حملے میں کم از کم چھ افراد مارے گئے ہیں۔ یہ حملہ شامی دارالحکومت دمشق کی ایک رہائشی عمارت پر کیا گیا۔ دمشق کے علاقے میزہ میں واقع عمارت کو دو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔ جس عمارت پر حملہ کیا گیا، اُس میں فلسیطینی تنظیم اسلامک جہاد کے ایک اہم کمانڈر اکرم العجوری رہائش پذیر ہیں۔ ابھی تک اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے کہ آیا اسرائیلی حملے میں العجوری کی موت ہوئی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے داغا گیا تیسرا میزائل دمشق کے علاقے داریا میں گرا۔