اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے وزراء کو آزادی مارچ سے متعلق بیان بازی سے روک دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو مولانا فضل الرحمان کے دھرنے سے کوئی پریشانی نہیں، مولانا کے دھرنے کو نظر انداز کیا جائے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کی ندرونی کہانی کے مطابق اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ سے متعلق آئندہ کی حکمت عملی کیلئے بھی مشاورت کی گئی۔وزیراعظم نے وزراء کو آزادی مارچ سے متعلق بیان بازی سے روکتے ہوئے کہا کہ حکومت کو مولانا فضل الرحمان کے دھرنے سے کوئی پریشانی نہیں ہے۔ لہذا وزراء بیان بازی کی بجائے مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کو نظر انداز کریں۔ اسی
طرح اجلاس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کا ای سی ایل سے نام نکالنے پر ڈیڑھ گھنٹے تک بحث کی گئی۔اس موقع پر بیوروکریسی کو اجلاس سے باہر نکال دیا گیا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نوازشریف کا نام ایل سی ایل سے نکالنا اور باہرجانے کی اجازت دینا ڈیل نہیں ہے۔ ڈیل کا تاثر درست نہیں ہے۔ احتساب کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے ماضی میں اپنے بیماری سے متعلق بڑی غلط بیانی کی۔ اب جب نوازشریف حقیقت میں بیمار ہیں تو لوگ ماننے کو تیار نہیں، نوازشریف فی الحال بیمار ہیں ا ن کو باہر جانے دینا چاہیے اور اپنے مرض کا علاج کروانے دینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ذیلی کمیٹی ایل سی ایل سے نام نکالنے کے تقاضے پورے کرے۔ نوازشریف قانونی تقاضے پورے کرکے بیرون ملک جائیں۔ ذیلی کمیٹی کو چاہیے کہ شہبازشریف سے مکمل ضمانت لے۔ یقینی بنایا جائے نوازشریف ٹرائل کا سامنا کرنے واپس آئیں گے۔ دوسری جانب ن لیگ کی مرکزی قیادت نے ضمانت یا گارنٹی کی کسی بھی حکومتی شرط کو مسترد کردیا ہے۔ن لیگ نے کابینہ کی ذیلی کمیٹی کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کرلیا ہے۔ ن لیگی قیادت کا کہنا ہے کہ عدالت پہلے ہی نوازشریف کو 8 ہفتے کیلئے علاج کروانے کی اجازت دے چکی ہے۔ عدالت کے پاس ضمانتی مچلکے جمع ہیں۔ لہذا نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے اب کسی نئی گارنٹی یا ضمانت کی ضرورت نہیں۔ پارٹی مئوقف ذیلی کمیٹی میں ساڑھے 9 بجے پیش کیا جائے گا۔اسی طرح مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء خرم دستگیر نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے عدالت پر عدالت قائم کردی۔ ضمانتیں عدالت لیتی ہیں، کابینہ نے کبھی ضمانت نہیں لی۔ دوعدالتیں ضمانت لے چکی ہیں، کابینہ تیسری عدالت کیوں بن گئی ہے؟ کابینہ عدالت نہیں ہے ، کابینہ کا یہ اقدام شرمناک ہے اور مذمت کرتے ہیں۔ حکومت کو نوازشریف کی صحت پر شک ہے تو کھل کربات کرے۔