لاہور (ویب ڈیسک) جرمنی کے مالیاتی مرکز فرینکفرٹ سے بدھ چھ نومبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق لفتھانزا کا دوران پرواز مسافروں کی میزبانی کرنے والا عملہ اپنے لیے حالات کار اور تنخواہوں سے متعلق پائے جانے والے تنازعے کے باعث یہ ہڑتال کرے گا۔ ان 1300 مسافر پروازوں کی منسوخی سے لاکھوں مسافر متاثر ہوں گے اور ان کے لیے یہ بات اس وجہ سے بھی زیادہ پریشانی کا باعث بنے گی کہ لفتھانزا نے ان فلائٹس کی منسوخی کا اعلان ایک ایسے وقت پر کیا، جب مسافر عام طور پر اپنے سفر کی تیاریاں مکمل کر چکے ہوتے ہیں۔
قبل ازیں یہ جرمن ائیر لائن اپے کیبن سٹاف کی اس مجوزہ ہڑتال کا معاملہ ایک جرمن عدالت میں بھی لے گئی تھی لیکن آج بدھ ہی کے روز عدالت نے اپنے فیصلے میں کیبن کریو کی اس ہڑتال کو قانون کے مطابق قرار دے دیا تھا۔اس عدالتی فیصلے کے بعد اس کمپنی کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ”اس ہڑتال کی وجہ سے تیرہ سو پروازوں کی منسوخی کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کی باعث فضائی سفر کرنے والے تقریباﹰ ایک لاکھ اسی ہزار افراد متاثر ہوں گے۔‘‘یہ ہڑتال 48 گھنٹے تک جاری رہے گی اور اس کا آغاز عالمی وقت کے مطابق چھ اور سات نومبر کی درمیانی رات جرمن وقت کے مطابق بارہ بجے ہو گا۔ کیبن سٹاف کی یونین نے لفتھانزا پر الزام لگایا ہے کہ اس ہڑتال کی وجہ اس ایئر لائن کی انتظامیہ بنی، جو کیبن سٹاف کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات سے مسلسل انکار کرتی آئی ہے۔اس ایئر لائن کے فضائی میزبان عملے کی یونین یو ایف او کے نائب سربراہ ڈانیئل فلوہر نے ایک بیان میں کہا، ”اس ہڑتال سے وہ تمام مسافر پروازیں متاثر ہوں گی، جو ان دو دنوں کے دوران جرمنی کے جملہ ہوائی اڈوں سے روانہ ہونا تھیں۔‘‘اس ہڑتال کے باعث یورپ اور دنیا کی بڑی فضائی کمپنیوں میں شمار ہونے والی ایئر لائن لفتھانزا کی آئندہ دو روز کے دوران کُل تقریباﹰ چھ ہزار میں سے تیرہ سو فلائٹس منسوخ کر دی گئی ہیں۔کمپنی کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق کل جمعرات کو اس کی تقریباﹰ تین ہزار پروازوں میں سے صرف دو ہزار تین سو عمل میں سکیں گی اور جمعے کو تین ہزار فلائٹس میں سے صرف دو ہزار چار سو۔(بشکریہ : ڈوئچے ویلے )