اسلام آباد : رہنما جمیعتِ علماء اسلام ف مولانا فضل الرحمان نے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتساب کے نام پر انتقام کا ڈرامہ اب مزید نہیں چلے گا، جب تک کشمیر کمیٹی میرے ہاتھ میں تھی کوئی مائی کا لعل کچھ نہیں بگاڑ سکا، آج پاکستان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں ہورہی ہیں کب تک حقائق چھپاؤ گے؟ مولانا فضل الرحمان نے ھکومت کا چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اشتعال نہ دلایا جائے ورنہ 24 گھنٹے میں شکست دے دیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آزادی مارچ مستقبل کے انقلاب کی نوید دے رہا ہے، آزادی مارچ اس لیے نہیں کہ کچھ مخصوص قوتیں پاکستان کے مستقبل سے کھیلتی رہیں، پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کرنا پڑے گا، یہ ملک صرف اسٹیبلمشمنٹ، بیوروکریسی اورجاگیرداروں کا نہیں ہے،سی پیک میں چین کے اعتماد کوٹھیس پہنچائی گئی،فیکٹریاں یونٹس بند ہورہے ہیں، مہنگائی بڑھ گئی، بجلی پٹرول پھرمہنگاکردیا۔ انہوں نے آزادی مارچ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری بطور جماعت اور اپوزیشن کی پالیسی نہیں بنتی تو ڈی چوک جانے والی باتیں ترک ہونی چاہیے۔ ایسا بندہ جو ہمارے ساتھیوں کو اشتعال دلاتا ہے اور پھر جذبات میں ہمارے ساتھی بھی وہاں جانے کاکہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کئی روز سے آزادی مارچ اسلام آباد کی سرزمین پر براجماں ہے، اپنے مطالبے کے تسلسل کو برقرار رکھے ہوئے ہے، ہمیں کہا جاتا ہے کہ یہ تو ہمیشہ لوگ اسلام آباد آئیں گے اورکہیں گے حکومت چلی جائے، روائت بن جائے گی،میں پوچھنا چاہتاہوں 2014ء میں ڈی چوک پر 126روز کے دھرنے پر اعتراض کیوں نہیں تھا؟ لیکن اب آزادی مارچ پر کیوں اعتراض کیا جارہا ہے؟ یہ اپوزیشن میں تھا تو تمام جماعتیں ایک طرف تھیں، اب حکومت میں ہے تو پھی حزب اختلاف ایک طرف ہے۔