لاہور (ویب ڈیسک) مریم نواز شریف ضمانت پر رہائی کے بعد کیا سیاسی سرگرمیاں شروع کرسکتی ہیں،اس حوالے سے آئین اور قانون کی منشا جاننے کے لئے مختلف آئینی ماہرین سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ مریم نواز شریف سیاست میں حصہ لینے کے لئے آزاد ہیں اور ان پر کوئی آئینی یا قانونی قدغن نہیں ہے،مریم نواز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ کا اس حوالے سے کہناہے کہ ضمانت پر رہائی کے بعد مریم نواز شریف عام شہریوں کی طرح آزاد شہری ہیں،انہوں نے کہا کہ سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا کسی طرح بھی ضمانت کا غلط استعمال نہیں ہے، یہ ان کا آئینی حق ہے،
جس پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی اورنہ ہی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی بنا پر ان کی ضمانت منسوخ کی جاسکتی ہے۔ ہائی کورٹ کے سابق جج پرویز عنایت ملک نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز جلسے جلوس کرسکتی ہیں، وہ پارٹی اجلاس میں شریک ہوسکتی ہیں،ضمانت کا غلط استعمال اور سیاست میں حصہ لینا دو الگ چیزیں ہیں، وہ اپنے خلاف مقدمات پر بھی تنقید کرسکتی ہیں،یہ توہین عدالت ہے اور نہ ہی ضمانت کا غلط استعمال ہے۔ضمانت کا غلط استعمال کامعاملہ اس وقت سامنے آتاہے جب ملزم شہادتوں کو خراب کرنے کی کوشش کرتاہے،اگر مریم نواز جلوس لے کر عدالت پر چڑھ دوڑیں اور گواہوں کا گھیرائو کرلیں تویہ ضمانت کا غلط استعمال ہوگااورشہادتوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش پر ان کی ضمانت منسوخی کے لئے کارروائی ہوسکتی ہے لیکن وہ ایسا کیوں کریں گی؟محض سیاست میں حصہ لینے کی بنیاد پر ان کی ضمانت منسوخ نہیں ہوسکتی۔ پاکستان بارکونسل کے رکن اور سینئر قانون دان محمد احسن بھون نے اس معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاست اور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا ہر شہری کا آئینی حق ہے،اس حوالے سے مریم نواز پر کوئی پابندی نہیں ہے،ضمانت کے غلط استعمال کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ بالکل مختلف چیز ہے اگروہ سیاست میں حصہ نہیں بھی لیتیں اورشہادتوں کو ٹیمپر کرنے کی کوشش کرتی ہیں تو ان کی ضمانت منسوخ ہوسکتی ہے،سیاست میں حصہ لینا ٹیمپرنگ آف ایویڈنس نہیں ہے،اس بنیاد پر ان کی ضمانت منسوخ نہیں کی جاسکتی کہ وہ سیاست میں حصہ کیوں لے رہی ہیں۔