حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے سب سے پہلے کس مردے کو زندہ کیا اس کے متعلق روایات میں آتا ہے کہ آپ علیہ السلام کا گزر ایک عورت کے پاس سے ہوا جو رورہی تھی ۔آپ علیہ السلام نے اس سے دریافت کیا کہ کیوں روتی ہو ؟اس نے کہا کہ میری بیٹی مر گئی ہے اور اس کے علاوہ میری اور کوئی اولاد نہیں ہے اور میں نے عہد کیا ہے کہ میں اس وقت تک یہاں سے نہیں اٹھوں گی جب تک مجھے بھی موت نہ آجائے جس طرح میری بیٹی کو موت آئی ہے یا پھر اللہ اسے زندہ کر دے اور میں ا سے دوبارہ دیکھ سکوں ۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ اگر تم اسے دیکھ لو گی تو کیا لوٹ جاؤں گی ۔
اس عورت نے کہا:ہاں ! میں اسے دیکھ کر لوٹ جاؤں گی ۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے دورکعت نفل ادا کئے اور پھر اس لڑکی کی قبر کے پاس بیٹھ کر اسے آواز دی :اے فلاں کی بچی ! اللہ کے حکم سے اٹھ کھڑی ہو اور قبر سے باہر نکل آ۔قبر میں حرکت پیدا ہوئی ۔آپ علیہ السلام نے اسے دوبارہ پکارا تو اللہ کے حکم سے قبر پھٹ گئی ۔پھر جب آپ علیہ السلام نے تیسری مرتبہ پکارا تو وہ مٹی جھاڑتی ہوئی قبر سے باہر نکل آئی ۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اس لڑکی سے کہا کہ تو نے میرے پکار نے کے باوجود دیر کیوں کی ؟اس لڑکی نے روتے ہوئے کہا کہ جب میرے کانوں میں آپ علیہ السلام کی پہلی پکار پہنچی تو اللہ عزوجل نے ایک فرشتے کو بھیجا جس نے میر ا ڈھانچہ تیار کیا۔جب آپ علیہ السلام نے دوسری مرتبہ پکارا تو مجھ میں روح پھونکی گئی اور میں ڈر گئی کہ کہیں قیامت تو نہیں آگئی ۔چنانچہ میرے سر کے بال ‘آبرو اور پلکوں کے بال
خوف سے سفید پڑ گئے ۔پھر وہ لڑکی اپنی ماں کی جانب مڑی اور کہنے لگی :اے ماں ! تجھے کس بات نے مجبور کیا کہ میں دوبارہ موت کی تکلیف برداشت کروں ؟اے ماں ! تو صبر سے کام لے تا کہ ثواب کی حقدار ہو ۔مجھے دنیا کی کوئی حاجت نہیں ہے اور اے روح اللہ ! اللہ سے دعا کریں کہ وہ مجھے دوبارہ موت عطا فرائے اور موت کی سختی سے نجات عطا فرمائے ۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے دعا فرمائی تو اللہ عزوجل نے اس لڑکی کی روح دوبارہ قبض کرلی اور وہ اپنی قبر میں پہلے کی طرح ہو گئی ۔یہود کو جب اس واقعہ کا علم ہوا تو وہ ان کے غیض وغضب میں مزید اضافہ ہو گیا۔اس سے قبل ہم نے حضرت نوح علیہ السلام کے واقعہ میں بیان کیا ہے کہ بنی اسرائیل نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے مطالبہ کیا کہ وہ سام بن نوح علیہ السلام کو دوبارہ زندہ کریں تو آپ علیہ السلام نے نفل پڑھے اور دعا کی ۔اللہ عزوجل نے اسے زندہ کردیا اور اس نے طوفان کے متعلق تمام واقعہ بیان کیا۔حضرت عیسی علیہ السلام نے جب دوبارہ دعا کی تو اس کی روح پھر قبض کر لی گئی ۔حضرت سدی رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ اسرائیلیوں کا ایک بادشاہ مر گیا۔لوگوں نے اسے ا یک چار پائی پر رکھ لیا۔اس دوران حضرت عیسیٰ علیہ السلام تشریف لائے اور اللہ عزوجل نے آپ علیہ السلام کی دعا پر اسے زندہ کر دیا ۔لوگوں نے جب یہ منظر دیکھا تو خوف الٰہی سے کانپ اٹھے ۔