لاہور(نیوز ڈیسک) پاکستان ریلوے کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ اسٹیشنوں اور ٹرینوں میں ڈیوٹی پر مامور ریلوے پولیس، کنڈیکٹر گارڈز، ٹکٹ چیکرز اور دیگر قوانین اور ایس او پیز کے مطابق فرائض سر انجام دیتے تو یہ سانحہ ہونے سے روک سکتے تھے۔ریلوے انتظامیہ، آپریشنل اور سیکیورٹی کے سنگین نقائص کے باعث تیزگام ٹرین کا سانحہ پیش آیا کیونکہ ایسے حادثات کی روک تھام پر مامور عہدیداران نے متعلقہ قوانین اور اسٹینڈرڈ آپریشن پروسیجرز (ایس او پیز) کو نظر انداز کرتے ہوئے فرائض میں غفلت برتی۔ریلوے ایکٹ 1890 کے سیکشن 59(1) کے تحت کسی مسافر یا شخص کو ٹرینوں، اسٹیشن یا دفاتر
میں کوئی خطرناک سامان لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔اسی طرح کوچنگ ٹیرف کے آرٹیکل 6.5 کے مطابق ‘ دھماکا خیز، خطرناک اور آتش گیر اشیا بُک نہیں کروائی جاسکتیں۔علاوہ ازیں ریلوے ایکٹ میں شامل احتیاطی تدابیر کی شق نمبر 2 میں ٹرین کے کمپارٹمنٹس میں تیل والے چولہے اور کسی قسم کی آگ جلانے سے منع کیا گیا ہے۔پاکستان ریلوے کی رپورٹ کے مطابق ‘ مسافروں اور ٹرین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے انتباہ جاری کی گئی ہیں، ماضی میں ایسے کیسز سامنے آئے تھے جب ایسی لاپرواہی کے نتیجے میں مسافروں کی جانیں گئیں، مسافر زخمی ہوئے اور بوگیو کو شدید نقصان پہنچا’۔