اسلام آباد(نیوز ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے رہنما مفتی کفایت اللہ خان کا کہنا ہے کہ دھرنا وزیراعظم عمران خان کے لیے تریاق تھا تاہم ہمارے لیے زہر کیسے بن گیا؟ ان کا کہنا تھا کہ احتجاج ہمارا آئینی حق ہے جس کا ہم استعمال کرنا چاہتے ہیں، اس میں مسئلہ کیا ہے؟ایک بزرگ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پانچ لاکھ احادیث کا خلاصہ نکالا گیا جس سے پتہ چلتا ہے معاشرے کا حسن یہ ہے کہ جو چیز اپنے لیے پسند کرو وہ دوسروں کے لیے بھی پسند کرو، عمران خان نے خود دھرنا دیا، اب ہمیں کہہ رہے ہیں کہ یہ غلط ہے، میں تو اس معاملے میں ان کی ہی پیروی کروں گا۔مفتی کفایت اللہ نے
وزیراعظم سے سوال کیا کہ آپ نے کہا تھا کہ مولانا کی سیاست ختم کر دوں گا، کیا اُن کی سیاست ختم ہو گئی؟ مولانا فضل الرحمان آج محلِ نگاہ ہیں۔عمران خان نے خود دھرنے دے دئیے۔اب ہمیں کہہ رہے ہیں کہ یہ غلط ہے،میں تو اس معاملے میں عمران خان کی ہی پیروی کروں گا۔مفتی کفایت اللہ نے وزیراعظم عمران خان سے سوال کیا کہ آپ نے کہا کہ مولانا کی سیاست ختم کردوں گا کیا انکی سیاست ختم ہو گئی؟ مولانا فضل الرحمن آج محفل نگاہ ہیں۔مفتی کفایت اللہ خان سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ حکومتی ٹیم سے مذاکرات کریں گے؟۔ان کا کہنا تھا کہ سیاسی لوگ مذاکرت کا انکار نہیں کرتے۔۔حکومت مذاکرات کے لیے کمیٹیاں بناتی ہے اور ساتھ ہی مولانا گو گالیاں بھی دیتی ہے اس طرح کے معاملات نہیں چائیے۔انہوں نے پی ٹی آئی رہنما صداقت علی عباسی کوک مخاطف کرتے ہوئے کہا ہم آدمی ہیں تمہارے جیسے،جو تم کرو گے وہ ہم کریں گے۔جب کہ بدھ کو سینئر صحافیوں اور اینکرز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ ہمارے دھرنے اور مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں بڑا فرق ہے، وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ میں چار حلقوں کے ثبوت لیکر میں پھرتا رہا، ہر دروازہ کھٹکھٹایا جس کے بعد احتجاج کا فیصلہ کیا۔انہوںنے کہاکہ ایسا لگتا ہے مولانا فضل الرحمان کے پیچھے بیرونی قوتیں ہیں، ان کا چارٹر آف ڈیمانڈ واضح نہیں پھر بھی ہم آزادی مارچ کی اجازت دیں گے لیکن میں واضح الفاظ میں کہتا ہوں کہ عوام نے پانچ سال کیلئے منتخب کیا ہے ،اپوزیشن کے کہنے پر استعفیٰ نہیں دوں گا۔ وزیراعظم نے کہاکہ آزادی مارچ کے پیچھے اندرونی اور بیرونی ایجنڈا ہے،تفصیلات نہیں بتا سکتا۔وزیر اعظم نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان کے مارچ پر بھارت میں
جشن منایا جارہا ہے ، فضل الرحمان کو سنجیدہ ہوکر مذاکرات کرنا ہوں گے۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کے دھرنے سے پاکستان کے دشمن ممالک کو فائدہ پہنچے گامولانا فضل الرحمان کا چارٹر آف ڈیمانڈ واضح نہیں۔ انہوںنے کہاکہ آئین اور جمہوری اصولوں کے مطابق ہر شخص کو احتجاج کا مکمل حق ہے،مولانا فضل الرحمان کو آزادی مارچ کی اجازت دیں گے۔