Monday November 25, 2024

راستوں کی بندش آمرانہ ذہنیت کی عکاسی ہے،مولانا کو گرفتار کیا گیا تو پھر کیا ہوگا؟اسفندیارولی خان نے خطرناک پیش گوئی کردی

پشاور(این این آئی)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیارولی خان نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے خیبرپختونخوا اور پنجاب کو ملانے والی شاہراہ پر کنٹینرز لگانا آمرانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے، جمہوری سوچ رکھنے والے کسی بھی احتجاج کو روکنے کیلئے تشدد یا راستوں کی بندش کا راستہ اختیار نہیں کرتی۔ احتجاج ہر شہری کا آئینی و قانونی حق ہے، اگر مولانافضل الرحمان یا دوسرے اپوزیشن رہنماؤں کو نظربند کرنے کی کوشش کی گئی تو حالات حکومت کے کنٹرول میں نہیں رہیں گے۔ ولی باغ چارسدہ سے جاری اپنے بیان میں اے این پی کے مرکزی صدر کا

کہنا تھا کہ سلیکٹڈ حکومت نے آزادی مارچ کے خوف سے اسلام آباد سمیت پورے ملک میں راستے بند کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ اٹک پُل کو بند کرنے کیلئے کنٹینرز پہنچائے جاچکے ہیں،سلیکٹڈ حکمران اپنی کرسی جاتے دیکھ کر غیرجمہوری اقدامات پر اترآئے ہیں۔جو بھی ہو، کپتان کا گھر بھیجنا اٹل فیصلہ ہے جس کیلئے تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر ہیں۔ انہوں نے راولپنڈی میں جے یو آئی کارکنان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے انہیں جلد سے جلد رہا کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ حکومت کسی بھی اقدام اٹھانے سے پہلے ہزار بار سوچ لیں۔ اپوزیشن کی تمام جماعتیں ایک پیج پر ہے اور کسی بھی فیصلے سے پہلے تمام رہنماؤں کو اعتماد میں لینے کے فیصلے سے آزادی مارچ مزید مضبوط ہوگی۔ اسفندیارولی خان کا کہنا تھا کہ کپتان نے اپنی پہلی تقریر میں اپوزیشن کو احتجاج کیلئے کنٹینر دینے کا وعدہ کیا تھا، اب وقت آگیا ہے کہ کپتان اپنا کیا ہوا وعدہ پورا کریں۔اسفندیار ولی خان نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے انصار الاسلام کے ڈنڈوں سے پریشان حکومت ہر مسئلے کو بزور ڈنڈا حل کرنا چاہتی ہے،خیبر پختونخوا میں ڈاکٹرز پر لاٹھیاں برسائی گئی،تاجروں پر اسلام آباد میں ڈنڈے برسائے گئے،اگر یہی رویہ سیاسی کارکنان کے ساتھ اپنایا گیا تو پھر اس ملک کا خدا ہی حافظ،کیونکہ سیاسی کارکنان بھی پھر حکومتی وار کا جواب دینگے اور اُن حالات کی ذمہ داری پھر حکومت پر عائد ہوگی۔

FOLLOW US