اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی کابینہ نے جمعیت علماء اسلام کی ذیلی تنظیم انصارالاسلام کو باقاعدہ طور پر کالعدم قرار دے دیا، ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق کابینہ نے انصارالاسلام کو باقاعدہ کالعدم قرار دینے کی منظوری دے دی ہے، حکومت کے خلاف شدت پسند کارروائیوں کی تیاریاں کرنے کے جرم میں انصار الاسلام کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ 19 اکتوبر کو حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (ف)کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کو کالعدم قرار دینے کی سمری وزارت داخلہ نے وزارت قانون اور الیکشن کمیشن کو ارسال کی تھی۔سمری میں کہا
گیا تھا کہ جے یو آئی ف کی ذیلی تنظیم لٹھ بردار ہے اور قانون اس کی اجازت نہیں دیتا۔وزارت قانون کو بھیجی گئی سمری میں کہا گیا ہے کہ قانون میں کسی قسم کی مسلح ملیشیا کی اجازت نہیں۔ذرائع نے بتایا کہ جے یو آئی میں شامل تنظیم پارٹی منشور کی شق نمبر 26 کے تحت الیکشن کمیشن میں بھی رجسٹرڈ ہے۔خیال رہے کہ چند روز قبل جے یو آئی (ف) کے باوردی محافظ دستے کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دیکھا گیا تھا کہ مولانا فضل الرحمان محافظ دستے سے سلامی لے رہے ہیں۔خیبر پختونخوا حکومت نے ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جے یو آئی ف کے محافظ دستے کے خلاف کارروائی کا اعلان بھی کیا تھا۔اب ایک نجی ٹی وی چینل کے ذرائع کاکہناہے کہ حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم کو کالعدم قرار دینے کی باقاعدہ منظوری دے دی ہے۔ دوسری جانب جمعیت علماء اسلام (ف)کے رہنما سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاہے کہ حکومت ایک طرف مذاکرات اوردوسری طرف بزدلانہ حرکتیں کر رہی ہے،حکومت ہمارے آنے سے پہلے ڈھیر ہو گئی ہے،گھبراہٹ کا یہ عالم ہے خندقیں کھودی جا رہی ہیں،ہمارے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے اور چادر چار دیواری کو پامال کیا جا رہا ہے، حکومت خود ہی لاک ڈاؤن کررہی ہے اس حکومت کا وضو ٹوٹ چکاہے،درباری مولوی آئندہ سے خود کو دیو بندی نہ کہلوائیں،یہ وہ ملاء ہیں جو ہمیشہ سے سرکار کے درباری رہے ہیں۔گزشتہ روز یہاں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کاکہنا تھاکہ ابھی آزادی مارچ شروع بھی نہیں ہوا حکومت نے گھبراہٹ میں ہمارے کارکنوں کو گرفتار کر رہی۔ہمارے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے اور چادر چار دیواری کو پامال کیا جا رہا ہے۔
صرف بینرز لگانے پر گرفتار کیا گیا۔حکومت کو شرم آنا چاہیے کہ بینرز لگانے سے کونسا نقصان ہوا۔ہمارے کارکنوں کو گرفتار اور گھروں میں ہراساں کیا جارہا ہے،مفتی ارشاد اور انکے ساتھیوں کو صرف بینرز لگانے پر گرفتار کیا گیا، ابھی ہم آئے نہیں اور حکومت پہلے ہی ہتھیار ڈال چکی ہے، اطلاعات مل رہی ہیں کہ چھوٹے راستوں پر خندقین کھودی جارہی ہیں،آپ تو کہتے تھے جمعیت علماء اسلام ف کچھ بھی نہیں مولانا کی سیاست ختم ہوگئی ہے، خندقیں ایسی کھودی جارہی ہیں جیسے ہم انڈیا سے آرہے ہیں،اعلان کرتاہوں ہم آئیں گے آپ ہزار روکنے کی کوشش کرلیں،خیبر پختون خواہ کے بزدل وزیر اعلی نے اعلان کیا کہ 29 اور 30 اکتوبر کو موٹر وے اور جی ٹی روڈ بند کریں گے،بزدار پنجاب اور خیبر پختون خواہ کی سڑکیں بند کریں ہمیں ایسے ہی احمق چاہیں،بند آپ کریں گے،دھرنے ہم دیں گے اور اپنی مرضی سے اٹھیں گے،ہمارا احتجاج اور آزادی مارچ پرامن ہے اور رہے گا، مولانا غفور حیدری نے کہا کہ ہمیں ایسے احمق ہی چاہیے جو ملک کا خود لاک ڈاون کرے۔ حکومت 3 دن لاک ڈاون کرے گی، ہم 50 دن کریں گے۔ہم یہاں پر امن آ کر احتجاج ریکارڈ کرانا چاہتے ہیں،اس حکومت کا وضو تنگ ہو گیا اور ٹوٹ بھی ہو چکا ہو گاجنہوں نے انہیں ووٹ دیا وہ گالیاں دے رہے ہیں۔قوم اس حکومت سے تنگ آ چکی۔ غریب فاقہ کشی پر مجبور ہو گیا ہے۔حکومت کو عقل ہے تو اسلام آباد میں داخل ہونے سے پہلے پہلے استعفیٰ دے کر چلے جائیں۔ہنگائی سے قوم تنگ آچکی ہے غریب فاقہ کشی پر مجبور ہیاگر انہیں شعور ہے تو آپ ہمارے آنے سے پہلے پہلے استعفیٰ دیکر گھر چلیں جائیں،مذاکرات کا ڈھونگ رچایا جارہا ہے،ہمارا ایک موقف نئے الیکشن کا ہے اسکے باوجود حکومتی ٹیم آنا چاہے تو آسکتی ہے،مذاکرات کا نام لیکر اسکی دھجیاں اڑائیں گئیں، مذاکراتی ٹیم کے سربراہ عقل کے اندھے ہیں پہلے مذاکرات تو کرلیں پھر پریس کانفرنس کریں،تمہاری دھمکیوں سے تمہارے گھر والے نہیں ڈرتے ہم کیا ڈرتے ہیں،جو حکومت کیساتھ مولوی بیٹھ رہے ہیں وہ ہمیشہ سے حکومتوں کے ٹاوٹ رہے ہیں،ٹاوٹ مولوی آئندہ سے خود کو دیو بندی نہ کہلوائیں،ریاست مدینہ کی بات کرنے والے کے کردار کو دیکھیں، مدرسوں کے طالب علم ہمارے ساتھ ہیں،میری تحریک کو ان ملاوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہمارے رضا کاروں کی فورس کوئی تنظیم نہیں ہے،ہمارے رضا کار جلسوں کا نظم ونسق کی دیکھ بھال کرتے ہیں،الیکشن کمیشن اگر ہماری تنظیم پر پابندی لگائے گا تو ہم عدالت جائیں گے،ہم سولو فلائٹ نہیں کررہے حکومت کی ٹیم صرف مجھ سے ملنا چاہتی تھی،میں نے مولانا فضل الرحمن سے مشاورت کے بعد ملاقات کا فیصلہ کیا تھا،دوستوں نے معاملہ رہبر کمیٹی کو سونپنے کی تجویز دی۔انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن یا میری گرفتاری سے آزادی مارچ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔