چناری(ویب ڈیسک ) جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے ہزاروں کارکنان کو لائن آف کنٹرول پار کرنےسے روکنے کے لیے چناری اور لائن آف کنٹرول چکوٹھی کے درمیان جسکول کے مقام پر پولیس کی بھاری نفری نے شاہراہ سرینگر پر کنٹینر،مٹی کے تودے ،بجلی کے پول اور خار دار تاریں لگا کر مکمل ناکہ بندی کر لی.
پولیس کے سیکڑوں جوانوں نے اردگرد کی پہاڑیوں پر مورچے سنبھال لیے، آزاد کشمیر پولیس اور مظاہرین کے درمیان بڑے تصادم کا خطرہ ہے،مظاہرین کی جانب سے آج (اتوار کو ) شاہراہ سے آگےلائن آف کنٹرول چکوٹھی کی جانب بڑھنے کا امکان ہے۔ تفصیلات کے مطابق جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ سے تعلق رکھنے والے مظاہرین لائن آف کنٹرول چکوٹھی کی طرف بڑھ رہے ہیں،
کمشنر مظفرآبادچوہدری امتیاز احمد نوری،ڈی ،آئی ،جی سردار الیاس خان ،ڈپٹی کمشنر ہٹیاں بالا راجہ عمران شاہین ،ایس ،پی ارشد نقوی،ڈی ،ایس پیز،اشتیاق گیلانی ،رضاالحسن گیلانی ،ایس ،ایچ ،اوز فیض الرحمن عباسی،راجہ یاسر خان ،جاوید گوہر سمیت دیگر پولیس اور انتظامی آفیسران کی قیادت میں تقریبا 600سے زائد پولیس کے جوانوں نے مورچے سنبھال رکھے ہیں. پولیس نے عام ٹریفک کے لیے بھی شاہراہ سرینگر کو مکمل طور پر بند کر رکھا ہے ،روڈ کی بندش کے باعث لوگوں کا پیدل چلنا بھی مشکل ہو گیا ہے، خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے مارچ کو چناری پہنچے کے بعد ایل او سی چکوٹھی کی طرف برھنے کی صورت میں انہیں جسکول کے مقام پر روکا جائے گا اس صورتحال کے دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان بڑے تصادم کاخطرہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے. ضلعی ہیڈ کوارٹرز جہلم ویلی،چناری اور چکوٹھی میں شرکاءمارچ کے استقبال کے لیے مختلف مقامات پر مقامی لوگوں کی جانب سے استقبالیہ کیمپ بھی لگائے گئے ہیں،شرکاء مارچ نے مظفرآباد سے چکوٹھی کی جانب پیدل مارچ کیا، راستوں میں جگہ جگہ لوگوں نے استقبال کیا ۔ اس موقع پر شرکاء کا کہنا تھا کہ خونی لکیر کو روند کر 72سال سے بکھری ریاست کو جوڑیں گے ،آرپار کشمیری ایک ہو کر رہیں گے ۔ ہفتہ کو مارچ کے باعث تحصیل ہٹیاں بالا،اور تحصیل چکار کے تعلیمی ادارے بند رہے، بازاروں میں لوگ نہ ہونے کے برابر تھے، ہر شخص کی نگاہیں لبریشن فرنٹ کے مارچ کی جانب لگی ہوئی تھیں۔